سوال:
مفتی صاحب ! اگر کسی آدمی کی عشاء کی جماعت فوت ہوجائے، اور اس نے عشاء کی نماز تنہا پڑھی ہو، اس کے بعد تراویح میں امام کے ساتھ شریک ہوگیا ہو، تو اب وہ وتر جماعت کے ساتھ پڑھ سکتا ہے؟
جواب: اگر کسی آدمی نے عشاء کی جماعت فوت ہونے پر اکیلے پڑھ لی ہو، اور تراویح میں امام کے ساتھ شریک ہوگیا ہو یا تراویح بھی اکیلے پڑھی ہو، بہرصورت وہ وتر کی جماعت میں شریک ہو سکتا ہے، کیونکہ وتر مستقل علیحدہ نماز ہے، عشاء اور تراویح کے تابع نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (مبحث صلاة التراویح، 48/2)
اما لو صلیت بجماعة الفرض وکان رجل قد صلی الفرض وحدہ فلہ ان یصلیھا مع ذلک الامام، ولو لم یصلیھا ای التراویح بالامام او صلاھا مع غیرہ لہ ان یصلی الوتر معہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی