سوال:
السلام علیکم، مجھے پوچھنا تھا کہ لڑکے کے عقیقہ کے لیے 2 بکرے ہوتے ہیں، اگر ایک دفعہ ایک اور دوسری دفعہ دوسرا کردیں تو کوئی مسئلہ تو نہیں ؟ یعنی پیدائش کے ساتویں دن ایک اور ایک سال بعد دوسرا بکرا کریں، تو کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا؟
جواب: واضح رہے کہ لڑکے کی جانب سے دو بکروں کا عقیقہ دراصل ساتویں دن مستحب ہے، اگر کسی مجبوری کی وجہ سے عقیقہ کے دو بکروں کو الگ الگ اوقات میں ذبح کیا جائے، تو اس کی ممانعت بھی نہیں ہے، البتہ یہ مستحب طریقہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الطبرانی:
عن بریدۃ ان النبی صلی اﷲ علیہ وسلم قال العقیقۃ لسبع او رابع عشرۃ اواحدی وعشرین رواہ الطبرانی فی الصغیر والاوسط الخ۔
اعلاء السنن: (کتاب الذبائح، باب افضلیۃ ذبح الشاۃ فی العقیقۃ، 118/17)
رد المحتار: (کتاب الأضحیۃ، 336/6، ط: دار الفکر)
یستحب لمن ولد لہ ولد أن یسمیہ یوم أسبوعہ ویحلق رأسہ … ثم یعق عند الحلق عقیقۃ إباحۃ علی ما في الجامع المحبوبي أو تطوعًا علی ما في شرح الطحاوي۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی