resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بغیر مہر کے نکاح ہونے کی صورت میں مہر مثل واجب ہونا (26979-No)

سوال: مفتی صاحب! میری کافی عمر ہو چکی ہے، شادی کے موقع پر دولہا نے یہ شرط لگائی تھی کہ چونکہ شادی میں ہمارا کافی خرچہ ہو چکا ہے، اس لیے لڑکی کو مہر کے مطالبے کا حق نہیں ہوگا اور میں نے مجبوری میں یہ شرط قبول کر لی تھی یعنی مہر کے بغیر میرا نکاح ہوا ہے، کیا جو میرا یہ نکاح ہوا ہے شرعاً درست ہے اور کیا مجھے اپنے مہر کے مطالبے کا حق ہے؟ رہنمائی فرمائیں.

جواب: واضح رہے کہ اگر نکاح میں یہ شرط لگا دی جائے کہ مہر کی ادائیگی نہیں کی جائے گی تو اس صورت میں بیوی کے لیے مہر مثل (لڑکی کے والد کے خاندان کی عورتوں کو جو مہر عام طور پر دیا جاتا ہو) شوہر کے ذمہ واجب ہوتا ہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں مذکورہ نکاح درست ہے، البتہ شوہر کے ذمہ بیوی کو مہر مثل دینا واجب ہے اور بیوی اپنے مہر کا مطالبہ کر سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار مع رد المحتار:(باب المھر،109،108/3،ط: سعید)
(ﻭﻛﺬا ﻳﺠﺐ) ﻣﻬﺮ اﻟﻤﺜﻞ (ﻓﻴﻤﺎ ﺇﺫا ﻟﻢ ﻳﺴﻢ) ﻣﻬﺮا(ﺃﻭ ﻧﻔﻰ ﺇﻥ ﻭﻃﺊ) اﻟﺰﻭﺝ.
(ﻗﻮﻟﻪ ﻓﻴﻤﺎ ﺇﺫا ﻟﻢ ﻳﺴﻢ ﻣﻬﺮا) ﺃﻱ ﻟﻢ ﻳﺴﻤﻪ ﺗﺴﻤﻴﺔ ﺃﻭ ﺳﻜﺖ ﻋﻨﻪ ﻧﻬﺮ......(ﻗﻮﻟﻪ ﺃﻭ ﻧﻔﻰ) ﺑﺄﻥ ﺗﺰﻭﺟﻬﺎ ﻋﻠﻰ ﺃﻥ ﻻ ﻣﻬﺮ ﻟﻬﺎ ﻃ (ﻗﻮﻟﻪ ﺇﻥ ﻭﻃﺊ اﻟﺰﻭﺝ) ﺃﻱ ﻭﻟﻮ ﺣﻜﻤﺎ ﻧﻬﺮ ﺃﻱ ﺑﺎﻟﺨﻠﻮﺓ اﻟﺼﺤﻴﺤﺔ ﻓﺈﻧﻬﺎ ﻛﺎﻟﻮﻁء ﻓﻲ ﺗﺄﻛﺪ اﻟﻤﻬﺮ ﻛﻤﺎ ﺳﻴﺄﺗﻲ.

الدر المختار:(باب المھر،138،137/3،ط: سعید)

الھداية:(کتاب النکاح،باب المھر،528/2،ط: البشریٰ)

فتاویٰ عثمانی:(کتاب النکاح،295/2،ط: معارف القرآن کراچی)

واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah