سوال:
مفتی صاحب! تہجد کی نماز کی کیا فضیلت ہے؟
جواب: واضح رہے کہ احادیثِ مبارکہ میں تہجد کے فضائل سے متعلق بہت سی روایات وارد ہوئی ہیں، چنانچہ حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر رات میں آخری تہائی رات کے وقت ہمارا بزرگ برتر پروردگار دنیا کے آسمان (یعنی نیچے کے آسمان) پر نزول فرماتا ہے اور فرماتا ہے کہ کون ہے جو مجھے پکارے اور میں اُسے قبولیت بخشوں؟ کون ہے جو مجھ سے سوال کرے اور میں اُس کا سوال پورا کروں؟ کون ہے جو مجھ سے مغفرت کا طلبگار ہو اور میں اُسے بخشوں؟
پھر کہتا ہے کہ کون ہے جو اُس کو قرض دے جو نہ فقیر ہے جو نہ ظلم کرنے والا ہے۔" (صحيح مسلم: رقم الحدیث: 758، ط:دار الطباعة العامرة - تركيا)
اسی طرح ایک اور روایت میں حضرت ابو اُمامہ (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " قیامُ اللّیل (یعنی تہجد پڑھنے) کو ضروری جانو، اوّل تو یہ طریقہ تم سے پہلے نیک لوگوں کا ہے اور پھر (دوسرے یہ کہ) قیامِ اللیل تمہارے لیے پروردگار کے نزدیک ہونے اور گناہوں کے دور ہونے کا سبب ہے، نیز یہ کہ تمہیں گناہوں سے باز رکھنے والی ہے۔ (مشكاة المصابيح: (1/ 387،رقم الحدیث: 1227)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحيح مسلم: (رقم الحدیث: 758، 171/2، ط: دار الطباعة العامرة، تركيا)
حدثني حجاج بن الشاعر ، حدثنا محاضر أبو المورع ، حدثنا سعد بن سعيد قال: أخبرني ابن مرجانة قال: سمعت أبا هريرة يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ينزل الله في السماء الدنيا لشطر الليل أو لثلث الليل الآخر فيقول: من يدعوني فأستجيب له؟ أو يسألني فأعطيه؟ ثم يقول: من يقرض غير عديم ولا ظلوم؟۔
مشكاة المصابيح: (رقم الحدیث: 1227، 387/1، المكتبة الإسلامي بيروت)
عن أبي أمامة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: عليكم بقيام الليل فإنه دأب الصالحين قبلكم وهو قربة لكم إلى ربكم ومكفرة للسيئات ومنهاة عن الإثم. رواه الترمذي
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی