resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: تیسری طلاق کو سابقہ دو طلاقوں کی خبر قرار دینے کا حکم (27060-No)

سوال: ایک شوہر نے اپنے بیوی سے دوران مباحثہ کہا کہ تو مجھ پر طلاق ہے طلاق ہے۔ کچھ اور ساتھی بھی بیٹھے تھے تو کچھ دیر بعد انہوں نے اس شوہر سے کہا کہ آپ نے اچھا نہیں کیا تو اس کے جواب میں شوہر نے کہا کہ میں نے اس کو چار مذہبوں پر طلاق دی ہے اور ابھی کہہ رہا ہے کہ آخری جملے میں میری نیت اس پہلے طلاقوں کی تھی۔ براہِ کرم اس حوالے سے شرعی حکم سے آگاہ فرما کر ممنون فرمائیں۔ جزاکم اللّٰہ خیراً

جواب: سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر واقعتاً تیسرے جملے "میں نے اسے چاروں مذاہب پر طلاق دی ہے" سے شوہر کی نیت سابقہ دو طلاقوں کی خبر دینا تھی تو اس کی بیوی پر تیسری طلاق واقع نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

دلائل:

المحيط البرهاني: (208/3، ط:دار الكتب العلمية)
ولو قال لها: أنت طالق فقال له رجل: ما قلت فقال طلقتها قال: أو قلت هي طالق فهي واحدة في القضاء لأن قوله في المرأة الثانية خرج جوابا فيكون إخبارا عن الإيقاع الأول ليتحقق جوابا بخلاف المسألة المتقدمة لأن قوله في المرة الثانية خرج على سبيل الابتداء فكان إيقاعا، هذه الجملة في «شرح القدوري» .

خیر الفتاوی: (62/5، ط: امدادیہ)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce