resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: "اگر میں نے منگیتر کو کال یا میسج کیا تو تین طلاق جب بھی نکاح کروں" کہنے سے نکاح کا حکم (27077-No)

سوال: مفتی صاحب! میں غصے کا بہت تیز ہوں، جب بھی مجھے غصہ آتا ہے تو میں اپنے قابو میں نہیں رہتا اور پھر مجھے یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ میں کیا بول رہا ہوں اور کیا کر رہا ہوں؟ میں کسی کام میں اپنے منگیتر کا انکار نہیں سن سکتا تھا اور پھر میری منگیتر مجھے انکار کرتی تو مجھے بہت غصہ آتا تھا تو پھر میں اپنی منگیتر کو تکلیف دینے میں کوئی قصر نہیں چھوڑتا تھا، تاکہ میری منگیتر میری بات مان جائے۔ بعد میں مجھے احساس ہو جاتا تھا کہ میں غلط ہوں اور بہت پشیمان ہوتا تھا، لیکن اس وقت میں اپنے قابو میں نہیں رہتا اور مجھے اپنی منگیتر کو جو بولنا ہوتا وہ میں بول چکا ہوتا۔
اب مسئلہ یہ ہے کہ میں اپنی خالہ زاد (منگیتر) سے فون پر بات کر رہا تھا، میں نے اس کو ایک بات بولی اور اس نے میری بات نہیں مانی تو میں نے اس کو کہا کہ آج کے بعد اگر میں نے تمہیں کال یا مسج کیا تو تم ہمیشہ یعنی (ساری عمر ) کے لیے مجھ پر تین طلاقوں پر طلاق ہو جب بھی مستقبل میں میں تم سے نکاح کروں۔
پھر میں نے اپنے آپ کو بہت روکا کہ میں اپنی منگیتر کو کبھی بھی کال یا مسیج نہیں کرونگا، لیکن بد قسمتی سے ایک دن میں نے کسی اور یعنی اپنے دوست سے کہا کہ اس نمبر (جو میری منگیتر کا تھا) پر میسج کرو اور یہ کہنا کہ مجھے کال کرے تو میری منگیتر نے مجھے کال نہیں کی۔ تقریباً مغرب کا وقت تھا، میں اپنی منگیتر کے نمبر پر گیا، کال ملانے کی کوشش کی اور میرا خیال تھا کہ میں پھر ڈائریکٹ کینسل کرونگا لیکن cancel والا option ہی نہیں آیا اور ڈائریکٹ کال لگ گئی، اس کے بعد میں نے سوچا اب تو کال چلی گئی تو پھر میں نے اپنی منگیتر کو مسیج بھی بھیجا اور کال بھی کی۔
مفتی صاحب! مجھے نہیں معلوم کہ اب اس کا حل کیسے ممکن ہوگا؟ آپ سے خصوصی گزارش ہے کہ کیسے بھی کر کے اس کا حل نکال لیں، میں بہت پریشان ہوں، مجھے بہت ٹینشن ہے۔ جزاک اللّہ خیرا کثیرا

جواب: جب آپ نے اپنی منگیتر سے یہ کہا کہ " آج کہ بعد اگر میں نے تمہیں کال یا مسج کیا تو تم ہمیشہ یعنی ( سارے عمر ) کے لیے مجھ پر تین طلاقوں پر طلاق ہو جب بھی مستقبل میں، میں تم سے نکاح کرلو"، ان الفاظ كے کہتے ہی تین طلاقیں کال یا میسج کرنے پر معلق ہوگئیں، اور جب آپ نے میسج اور کال کرلی تو وہ شرط بھی پوری ہوگئی، لہٰذا اب آپ جب بھی اس خاتون سے نکاح کریں گے تو تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی۔
تاہم اس طلاق سے بچنے کے لیے یہ حیلہ اختیار کیا جاسکتا ہے کہ کوئی شخص آپ کی اجازت اور آپ کی جانب سے اس کو کہے بغیر بطور فضولی آپ کا نکاح کرادے، جس کے بعد آپ زبانی اجازت دئیے بغیر مہر وغیرہ بھجوا دیں تو اس سے نکاح درست ہوجائے گا اور طلاقیں واقع نہ ہوں گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار ورد المحتار: (3/ 846، ط: دار الفكر)
(حلف لا يتزوج فزوجه ‌فضولي فأجاز بالقول حنث وبالفعل) ومنه الكتابة خلافا لابن ‌سماعة (لا) يحنث به ‌يفتى خانية.
وفي رد المحتار تحته: (قوله فأجاز بالقول) كرضيت وقبلت نهر وفي حاوي الزاهدي لو هنأه الناس بنكاح الفضولي فسكت فهو إجازة (قوله حنث) هذا هو المختار كما في التبيين وعليه أكثر المشايخ والفتوى عليه كما في الخانية وبه اندفع ما في جامع الفصولين من أن الأصح عدمه بحر (قوله وبالفعل) كبعث المهر أو بعضه بشرط أن يصل إليها وقيل الوصول ليس بشرط نهر وكتقبيلها بشهوة وجماعها لكن يكره تحريما لقرب نفوذ العقد من المحرم بحر.
قلت: فلو بعث المهر أولا لم يكره التقبيل والجماع لحصول الإجازة قبله (قوله ومنه الكتابة) أي من الفعل ما لو أجاز بالكتابة لما في الجامع حلف لا يكلم فلانا أو لا يقول له شيئا فكتب إليه كتابا لا يحنث، وذكر ابن ‌سماعة أنه يحنث نهر (قوله به ‌يفتى) مقابله ما في جامع الفصولين من أنه لا يحنث بالقول كما مر فكان المناسب ذكره قبل قوله وبالفعل أفاده ط (قوله لاستنادها) أي الإجازة لوقت العقد وفيه لا يحنث بمباشرته ففي الإجازة أولى بحر.


واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce