سوال:
محترم جناب مفتی صاحب! براہِ کرم رہنمائی فرمائیں یا ہم سنت کی نیت کرکے نیم کے درخت کی مسواک استعمال کرسکتے ہیں؟ مزید یہ کہ اس سے اجرو ثواب میں کمی کا احتمال تو نہیں ہے؟
جواب: نیم کی مسواک سنت کی نیت سے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، بلکہ کتبِ فقہ میں کڑوے درخت کی مسواک استعمال کرنے کے فوائد بیان کیے گئے ہیں، جیسے کہ اس سے منہ کی بو ختم ہوتی ہے، دانت مضبوط ہوتے ہیں وغیرہ، لہٰذا نیم کی مسواک سنت کی نیت سے استعمال کرنا درست ہے اور اس سے اجر و ثواب میں کوئی کمی واقع نہیں ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (7/1، ط: دار الفکر)
(ومنها السواك) وينبغي أن يكون السواك من أشجار مرة؛ لأنه يطيب نكهة الفم ويشد الأسنان ويقوي المعدة وليكن رطبا في غلظ الخنصر وطول الشبر ولا يقوم الأصبع مقام الخشبة فإن لم توجد الخشبة فحينئذ يقوم الأصبع من يمينه مقام الخشبة. كذا في المحيط والظهيرية.
کذا فی فتاوی دارالعلوم دیوبند: (فتوی نمبر: 608098)
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی