سوال:
امید کرتا ہوں آپ خیریت سے ہونگے۔
جناب میں نے مفتی طارق مسعود صاحب کا ایک بیان سنا، جس میں انہوں نے بتایا کہ جب ایک لڑکا لڑکی ایک دوسرے کو سچے دِل سے قبول کر کے نارملی بھی 3 بار قبول ہے کہہ دیں تو انکا نکاح ہو جاتا ہے۔
میں اور میری منگیتر ایک دوسرے سے آن لائن ویڈیو کال پر 3 ، 3 بار کہہ چکے ہیں کہ میں نے آپ سے نکاح کرلیا ہے، تو کیا ہمارا نکاح ہو گیا ہے؟
جزاک اللہ
جواب: نکاح منعقد ہونے کے لئے مجلس نکاح میں دو گواہوں کا موجود ہونا شرط ہے، لہذا اگر بغیر گواہوں کے ایجاب و قبول ہوجائے تو نکاح منعقد نہیں ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ مفتی طارق مسعود صاحب کے کہنے کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہے کہ گواہوں کی ضرورت نہیں ہے، بلکہ ان کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر صرف گواہ ہوں اور لڑکا، لڑکی ان کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرلیں، تو نکاح منعقد ہوجاتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھدایة: (کتاب النکاح)
قال: " ولا ينعقد نكاح المسلمين إلا بحضور شاهدين حرين مسلمين بالغين عاقلين أو رجل أو وامرأتين۔
البحر الرائق: (کتاب النکاح، 94/3، ط: دار الکتاب الاسلامی)
(قوله: عند حرين أو حر وحرتين عاقلين بالغين مسلمين، ولو فاسقين أو محدودين أو أعميين أو ابني العاقدين) متعلق بينعقد بيان للشرط الخاص به، وهو الإشهاد فلم يصح بغير شهود لحديث الترمذي «البغايا اللاتي ينكحن أنفسهن من غير بينة» ولما رواه محمد بن الحسن مرفوعا «لا نكاح إلا بشهود» فكان شرطا ولذا قال: في مآل الفتاوى لو تزوج بغير شهود ثم أخبر الشهود على وجه الخبر لا يجوز إلا أن يجدد عقدا بحضرتهم. اه.
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی