سوال:
حضرت میری بیگم نے اپنا حق مہر مجھے واپس کر دیا تھا اور کہا کہ جب ضرورت ہوگی تو لے لوں گی، لیکن 8 سال ہو گئے بیگم نے وہ پیسے نہیں لیے . اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ حق مہر میرے اوپر قرض ہے؟ اور اگر میں نے ادا نہ کیا، تو کیا قیامت کے دن مجھ سے پوچھا جائے گا؟ اور یہ کہ اس صورت میں کس طرح حق مہر ادا کیا جائے؟ جزاک اللہ
جواب: صورت مسؤلہ میں آپ پر بیوی کا مہر قرض ہے، چاہے وہ مطالبہ کرے یا نہ کرے، البتہ اگر وہ اپنی خوشی سے مہر کی رقم معاف کردے تو آپ بری الذمہ ہو جائیں گے، لیکن اس کے معاف نہ کرنے کے باوجود آپ نے اس کو مہر کی رقم ادا نہ کی، تو قیامت کے دن آپ سے اس کی پوچھ ہوگی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القرآن الکریم: (النساء، الآیۃ: 4)
اٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقٰتِہِنَّ نِحْلَۃً ؕ فَاِنْ طِبْنَ لَکُمْ عَنْ شَیْءٍ مِّنْہُ نَفْسًا فَکُلُوْہُ ہَنِیْٓئًا مَّرِیْٓئًاo
بدائع الصنائع: (584/2)
فالمہر یتأکد بأحد معان ثلاثۃ: الدخول، والخلوۃ الصحیحۃ، وموت أحد الزوجین، سواء کان مسمی أو مہر المثل، حتی لا یسقط منہ بعد ذٰلک إلا بالإبراء من صاحب الحق
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی