عنوان: اگر والدین کو میں نے ناراض کیا ہو، تو ان کی وفات کے بعد ان کی ناراضگی کا کفارہ کیسے ادا کیا جائے؟(2790-No)

سوال: السلام علیکم،
جناب عرض یہ ہے کہ حال ہی میں میرے والدین کا انتقال ہوچکا ہے اور مجھے بے چینی اس بات کی ہے کہ میرے والدین نے بہت پریشان حال زندگی گزاری ہے، میں اسباب نہ ہونے کی وجہ سے باوجود کوشش کے ان دونوں کی زندگی میں خوشحالی نہ لاسکا، اب میں حتی الامکان جب ٹائم ملتا ہے، ایک بار سورہ فاتحہ اور تین بار سورہ اخلاص پڑھ کر حضور پاک ﷺ کے وسیلے سے انھیں ایصالِ ثواب کرتا ہوں، پر دل مطمئن نہیں ہوتا، کیونکہ ان کی زندگی میں مجھ سے حالات کی وجہ سے کچھ غلطیاں سرزد ہوئی تھیں، جن سے یقینا ان کو تکلیف بھی پہنچی ہوگی اور میں نے ان سے معافی بھی مانگ لی تھی، پر دل بہت بے چین رہتا ہے، ابو کا انتقال ابھی تین دن پہلے ہوا ہے، اور امی کے انتقال کو ایک سال ہوگیا ہے۔
براۓ مہربانی قرآن و حدیث کی روشنی میں کویٔی ایسا سہل عمل بتایٔیں، جس سے ڈائیریکٹ میرے والدین کو میرا ایصال ثواب پہنچے اور مرنے کے بعد روحوں کو ہم سے جس عمل کی ضرورت ہوتی ہے، وہ میں کروں، جس سے ان کے مرنے کے بعد کی زندگی پر سکون ہو اور ان پر اللہ کی رحمت ہو اور اللہ کے پیارے محبوب حضور پاک ﷺ کی شفاعت بھی نصیب ہو اور کسی طرح میرا دل بھی مطمئن ہو کہ وہ اب بہت پرسکون ہیں اور بہت خوش ہیں اور کسی طرح مجھے بھی خواب میں آکر وہ بتائیں کہ اللہ ان سے راضی ہے اور وہ جنت میں ہیں۔

جواب: واضح رہے کہ والدین کو ان کی زندگی میں ہی راضی کرنا، ضروری ہے، لیکن اگر کسی کو ان کی وفات کے بعد اپنی غلطی کا احساس ہو جائے اور اس پر وہ صدق دل سے توبہ کرلے اور اللّٰہ تعالٰی سے اس گناہ کی معافی مانگے، تو معافی کی امید ہے، تاہم اپنی غلطی کے تدارک کے لیے اور اپنے والدین کی اخروی زندگی کی آسانی کے لیے درج ذیل کام کرنے چاہئیں:

١- مالی ایصال ثواب کرنا، مثلاً: والدین کی طرف سے بے سہارا لوگوں کی کفالت کرنا، ضرورتمندوں کے لیے پانی پینے کے لئے کنواں کھدوانا، نل لگوانا، مسجد و مدرسے تعمیر کرنا، دین کی اشاعت کے لیے تفسیر، حدیث اور دینی مسائل اور فتاوے کی کتابیں خرید کر کسی بڑے مدرسہ میں دینا وغیرہ
٢- بدنی ایصال ثواب كرنا، مثلا: ان کے لئے روزانہ دعاء مغفرت کرنا، حسب توفیق قرآن پاک پڑھ کر، نفل روزے رکھ کر، نفلی حج و عمرہ کرکے، نوافل پڑھ کر، تسبیحات ، درود شریف وغیرہ پڑھ کر، ان کا ثواب والدین کو پہنچانا۔
٣- ان کی طرف سے ان کے قرض ادا کرنا، ان کی طرف سے قضاء روزوں اور نمازوں کا فدیہ دینا۔
اور ان کے ملنے جلنے والوں سے حسن سلوک کرنا، وغیرہ
مذکورہ بالا تمام طریقوں سے والدین کی اخروی زندگی سے متعلق خدمت کی جاسکتی ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1935 Dec 06, 2019
agar walden ko mene naraz kia ho, too un ki wafat / intiqal ke bad un ki narazgi ka kaffara kese / kesey ada kia jai / jaye?, If I have angered my parents, how can I atone for their anger after their death?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.