سوال:
صحیح مسلم کی حدیث پاک جو مال چھیننے کے دوران شہادت کے بارے میں ذکر کی گئی ہے، اُس کی روشنی میں پوچھنا ہے کہ ایسے سانحے کہ موقع پر شریعت کیا تعلیم دیتی ہے، مقابلہ کرنے کا یا مال دے کر جان بچالی جائے؟
جواب: اگر کسی آدمی سے کوئی شخص اس کا مال ناحق لیتا ہے تو یہ شخص اپنے مال کا دفاع کرسکتا ہے۔
حدیث شریف میں آتا ہے کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺکے پاس ایک شخص آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اس کے بارے میں آپ کیا فرماتے ہیں کہ اگر کوئی شخص میرا مال (ناحق) لینے کو آئے، تو آپﷺ نے فرمایا کہ اپنا مال اس کو نہ دے۔ پھر اس نے کہا کہ اگر وہ مجھ سے لڑے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو بھی اس سے لڑ۔ پھر اس نے کہا کہ اگر وہ مجھ کو مار ڈالے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ تو شہید ہے۔ پھر اس نے کہا کہ اگر میں اس کو مار ڈالوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ جہنم میں جائے گا۔
(كِتَاب الْإِيمَانِ، باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ قَصَدَ أَخْذَ مَالِ غَيْرِهِ بِغَيْرِ حَقٍّ كَانَ الْقَاصِدُ مُهْدَرَ الدَّمِ فِي حَقِّهِ وَإِنْ قُتِلَ كَانَ فِي النَّارِ وَأَنَّ مَنْ قُتِلَ دُونَ مَالِهِ فَهُوَ شَهِيدٌ:حدیث نمبر:360)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح مسلم: (كِتَاب الْإِيمَانِ، باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ قَصَدَ أَخْذَ مَالِ غَيْرِهِ بِغَيْرِ حَقٍّ، رقم الحدیث: 360)
عن ابي هريرة ، قال: جاء رجل إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، " ارايت إن جاء رجل يريد اخذ مالي؟ قال: فلا تعطه مالك، قال: ارايت إن قاتلني؟ قال: قاتله، قال: ارايت إن قتلني؟ قال: فانت شهيد، قال: ارايت إن قتلته؟ قال: هو في النار "
واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی