عنوان: کیا داماد ساس کو قبر میں اتار سکتا ہے؟(2856-No)

سوال: کیا داماد اپنی ساس کو قبر میں اتار سکتا ہے ؟ اور کونسے رشتے ایسے ہیں، جو ایک عورت کو قبر میں اتار سکتے ہیں اور کونسے ایسے رشتے ہیں، جو عورت کو قبر میں نہیں اتار سکتے ہیں؟ رہنمائی فرمائیں

جواب: 1) واضح رہے کہ داماد ساس کو قبر میں اتار سکتا ہے۔
2) جب عورت کے محرم رشتہ دار، جیسے باپ، بیٹا، بھائی، چچا، ماموں وغیرہ موجود ہوں، تو بہتر یہی ہے کہ یہ محرم رشتہ دار ہی عورت کو قبر میں اتاریں، البتہ اگر عورت کے محرم رشتہ دار موجود نہ ہوں، تو غیر محرم مرد بھی عورت کو قبر میں اتار سکتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیۃ: (باب الجنائز، الفصل السادس في القبر و الدفن و النقل، 227/1، ط: زکریا)
وذو الرحم المحرم أولی بادخال المرأة من غیرہم، وکذا ذو الرحم غیر المحرم أولی من الأجنبي ۔

الخلاصۃ:
المراه اذا ماتت وليس لها محرم فاهل الصلاح من جيرانها يكون دفنها اما لا يدخل احد قبرها فان كان من المحارم من النسب او الرضاع او من جهۃ المصاھرۃ مثل ابن زوجها نزل قبرها وان لم يكن نزل مشائخ فأن لم يكن فالشبان الصلحاء ولا يخرج النساء

مراقی الفلاح:
وذوالرحم المحرم اولی بادخال المرأۃ ثم ذوالرحم غیرالمحرم ثم الصالح من مشائخ جیرانہم ثم الشاق الصلحاء

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1842 Dec 12, 2019
kia damad saas / sas ko qabar me / mein otar / utaar sakta he?, Can the son-in-law take the mother-in-law to the grave?

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.