سوال:
کیا داماد اپنی ساس کو قبر میں اتار سکتا ہے ؟ اور کونسے رشتے ایسے ہیں، جو ایک عورت کو قبر میں اتار سکتے ہیں اور کونسے ایسے رشتے ہیں، جو عورت کو قبر میں نہیں اتار سکتے ہیں؟ رہنمائی فرمائیں
جواب: 1) واضح رہے کہ داماد ساس کو قبر میں اتار سکتا ہے۔
2) جب عورت کے محرم رشتہ دار، جیسے باپ، بیٹا، بھائی، چچا، ماموں وغیرہ موجود ہوں، تو بہتر یہی ہے کہ یہ محرم رشتہ دار ہی عورت کو قبر میں اتاریں، البتہ اگر عورت کے محرم رشتہ دار موجود نہ ہوں، تو غیر محرم مرد بھی عورت کو قبر میں اتار سکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الھندیۃ: (باب الجنائز، الفصل السادس في القبر و الدفن و النقل، 227/1، ط: زکریا)
وذو الرحم المحرم أولی بادخال المرأة من غیرہم، وکذا ذو الرحم غیر المحرم أولی من الأجنبي ۔
الخلاصۃ:
المراه اذا ماتت وليس لها محرم فاهل الصلاح من جيرانها يكون دفنها اما لا يدخل احد قبرها فان كان من المحارم من النسب او الرضاع او من جهۃ المصاھرۃ مثل ابن زوجها نزل قبرها وان لم يكن نزل مشائخ فأن لم يكن فالشبان الصلحاء ولا يخرج النساء
مراقی الفلاح:
وذوالرحم المحرم اولی بادخال المرأۃ ثم ذوالرحم غیرالمحرم ثم الصالح من مشائخ جیرانہم ثم الشاق الصلحاء
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی