سوال:
السلام علیکم،
اگر ایک شخص یا لڑکی کو بالغ ہونے کے بعد حج اس کے ماں باپ نے کروایا، جب کہ اس کی اپنی مالی حیثیت نہیں تھی، تو اب جب اسکی مالی حیثیت ہو جائے تو کیا حج دوبارہ کرنا ہو گا یا پہلی دفعہ میں فرض ادا ہو گیا؟
جزاک اللہ
جواب: صورت مسئولہ میں مالی استطاعت نہ رکھنے والے شخص نے اگر فرض کی نیت سے احرام باندھ کر حج کیا تھا، تو اس پر مالدار ہونے کے بعد دوبارہ حج فرض نہیں ہے، لیکن اگر اس نے خاص نفل کی نیت سے احرام باندھ کر حج کیا تھا، تو اس پر مالدار ہونے کے بعد حج فرض ہے۔
اگر اس نےفرض یا نفل وغیرہ کی نیت کے بغیر مطلق نیت کرکے احرام باندھا تھا، اس صورت میں بھی مالدار ہونے کے بعد اس شخص پر دوبارہ حج فرض نہیں ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار مع رد المحتار: (كتاب الحج، 460/2، ط: سعید)
ليفيد أنه يتعين عليه أن لا ينوي نفلا على زعم أنه لا يجب عليه لفقره ۔۔۔ فلو نواه نفلا لزمه الحج ثانيا. اه.
البناية شرح الهداية: (الاستطاعة من شروط وجوب الحج، 144/4، ط: دار الكتب العلمية)
ولو حج الفقيرماشياً سقط عنه حجة الإسلام، حتى لو استغنى بعد ذلك لا يلزمه ثانيا۔
منحة الخالق علی ھامش البحر الرائق: (باب الحج عن الغير، 74/3، ط: دار الكتاب الإسلامي)
حج الفقير نفلا يجب عليه أن يحج حجا ثانيا اه.
مجمع الأنهر: (شروط الحج، 260/1، ط: دار إحياء التراث العربي)
ولو حج الفقير ثم استغنى لم يحج ثانيا؛ لأن شرط الوجوب التمكن من الوصول إلى موضع الأداء ألا ترى أن المال لا يشترط في حق المكي وفي النوادر أنه يحج ثانيا.
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی