سوال:
اگر کوئی شخص مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ میں کسی سے ملنے کے لیے جائے جو مسجد عائشہ سے ایک کلومیٹر باہر کی طرف رہتا ہو، تو کیا اس کے لیے عمرہ یا حج کا احرام باندھنا ضروری ہے؟
جواب: اگر وہ شخص جو مسجد عائشہ یا حدودِ حرم سے ایک کلو میٹر باہر رہتا ہے اور راستہ حدود حرم سے نہیں گزرتا، بلکہ جدہ کے راستے سے جاتا ہے تو پھر اس کے اوپر احرام باندھنا لازمی نہیں ہے، اور بغیر احرام کے گزرے گا تو اس کے اوپر دم وغیرہ بھی لازم نہیں ہوگا، اور اگر راستہ حدودِ حرم سے گزرتا ہو تو پھر احرام باندھ کر عمرہ کرنا لازم ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الدر المختار: (476/2، ط: دار الفکر)
(وحرم تأخير الإحرام عنها) كلها (لمن) أي لآفاقي (قصد دخول مكة) يعني الحرم (ولو لحاجة) غير الحج أما لو قصد موضعا من الحل كخليص وجدة حل له مجاوزته بلا إحرام فإذا حل به التحق بأهله فله دخول مكة بلا إحرام وهو الحيلة لمريد ذلك إلا لمأمور بالحج للمخالفة
المناسک لملا علی قاری: (ص: 87)
’’من دخل من أهل الآفاق مکة أو الحرم بغیر إحرام فعلیه أحد النسکین أي من الحج والعمرة، وکذا علیه دم المجاوزة أو العود‘‘.
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی