عنوان: ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے ذريعہ اولاد حاصل کرنا(2974-No)

سوال: السلام عليكم، مفتی صاحب ! کیا ٹیسٹ ٹیوب بے بی کے ذریعے اولاد حاصل کرنا اسلام میں جائز ہے؟

جواب: شریعت مطہرہ کا اصول یہ ہے کہ انسانی جسم سے اسی انداز سے کام لیا جائے، جو فطرت اور انسانی طبیعت کا تقاضہ ہے، جبکہ ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا مروجہ طریقہ غیر فطری ہونے کے ساتھ ساتھ فحاشی و بے حیائی کا بھی بڑا ذریعہ ہے، جس سے انتہائی برے مفاسد پیدا ہوسکتے ہیں، تاہم غیر معمولی اور ناگزیر ضرورت کی بناء پر اس کی گنجائش دی گئی ہے، مثلاً: میاں بیوی دونوں میں اولاد کے لیے مطلوبہ صلاحیت موجود ہو اور شوہر کسی وجہ سے اپنا مادہ منویہ بیوی کے رحم میں پہنچانے پر قادر نہ ہو یا عورت کے رحم میں امساک و استقرار کی صلاحیت موجود نہ ہو، جس کی وجہ سے بچے کی پیدائش ممکن نہ رہے، تو ایسی صورت میں درج ذیل شرائط کے ساتھ اس پر عمل کرنے کی گنجائش ہے:
(۱)عورت کے رحم میں مادہ منویہ اس کے شوہر کا ڈالا جائے، کسی دوسرے کا نہ ہو۔
(۲) دونوں کی رضامندی سے یہ عمل کیا جائے۔
(۳) کسی مستند و ماہر ڈاکٹر کے مشورے سے کیا جائے، لیکن بیوی کے رحم میں مادہ منویہ رکھنے کا عمل شوہر خود کرے یا کسی لیڈی ڈاکٹر کے ذریعہ سے کروایا جائے۔
واضح رہے کہ اجنبی مرد کا نطفہ ڈلوانا حرام ہے، جو کہ زنا کے زمرے میں آتا ہے، اس سے پیدا ہونے والی اولاد ولد الزنا ہوگی، البتہ چونکہ حقیقی زنا کی صورت نہیں پائی جاتی، اس لیے زنا کی شرعی حد ان پر جاری نہیں ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفقہ السلامی و ادلتہ: (المبحث الرابع، 2649/4، ط: رشیدیہ)
(التلقیح الصناعی) ھو استدخال المنی لرحم المرأۃ بدون الجماع فأن کان بماء الرجل لزوجتہ جاز شرعاً اذ لا محذور فیہ بل قد یندب اذا کان ھناک مانع شرعی من الاتصال الجنسی. وأما ان کان بماء رجل اجنبی عن المرأۃ لا زواج بینھما فھو حرام، لأنہ بمعنی الزنا الذی ھو القاء ماء رجل فی رحم اِمرأۃ لیس بینھما رابطۃ زوجیۃ، و یعد ھٰذا العمل أیضاً منافیاً للمستوی الاِنسانی ومضارعاً للتلقیح فی دائرۃ النبات والحیوان۔

الھندیۃ: (114/4، ط: رشیدیۃ)
رجل عالج جاریتہ فیما دون الفرج فانزلت فاخذت ماءہ فی شئی فاستدخلتہ في فرجہا فعلقت عند ابی حنیفۃ ان الولد ولدہ وتصیر الجاریۃ أم ولد لہ۔

المفصل: (390/3)
طرق التلقیح الصناعی لإیجاد الأولاد: أولا: یجری تلقیح بین نطفۃ مأخوذۃ من زوج وبیضۃ مأخوذۃ من امرأۃ لیست زوجتہ ثم تزرع اللقیحۃ فی رحم زوجتہ۔
ثانیا:أن یجری التلقیح بین نفطۃرجل غیرالزوج وبیضۃالزوجۃثم تزرع تلک فی رحم الزوجۃ۔
ثالثا: أن یجری تلقیح خارجی بین منی من الزوج وبیضۃ مأخوذۃ من الزوجۃ ثم تزرع اللقیحۃ فی رحم امرأۃ متطوعۃ بحملھا۔
رابعا:أن یجری تلقیح خارجی بین نطفۃ من رجل أجنبی وبیضۃ من زوجۃ وتزرع اللقیحۃ فی رحم الزوجۃ۔
خامسا: أن یجری تلقیح خارجی بین نطفۃ الزوج وبیضۃ عن الزوجۃ ثم تزرع اللقیحۃ فی رحم الزوجۃ الأخری لھذا الزوج لأن لہ زوجتین۔
سادسا: أن تؤخذ نطفۃ من الزوج وبیضۃ من الزوجۃ ویتم التلقیح خارجیا ثم تزرع اللقیحۃ فی رحم الزوجۃ ۔
سابعا: أن تؤخذ نطفۃ من الزوج وتحقن فی الموضع المناسب من مھبل زوجتہ أو رحمھا لتلقح تلقیحا داخلیا۔
”حکم الشرع فی طرق التلقیح الصناعی“:قرر مجلس الفقہ الإسلامی المنعقد فی دورۃ مؤتمرۃ الثالث فی عمان من ۸۔۱۲ صفر سنۃ ۱۴۰۷ھ بشأن ھذہ الطرق، طرق التلقیح الصناعی مایأتی: إن الطرق الخمسۃ الأولی کلھا محرمۃ شرعا وممنوعۃ منعا باتا لذاتھاأولما یترتب علیھا من اختلاط الأنساب وضیاع الأمومۃ وغیر ذلک من المحاذیرالشرعیۃ أما الطریقان السادس والسابع فقد رأی مجلس المجمع أنہ لا حرج من اللجوء إلیھا عند الحاجۃ مع التأکید علی ضرورۃ أخذ کل الاحتیاطات اللازمۃ۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 1263 Dec 18, 2019
Test tube baby kay zariyay Aulad Haasil karna, testtube, ke, zarie, awlad, hasil, Getting children through test tube baby, birth through test tube baby, IVF, IUI, Having children through test tube baby

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Medical Treatment

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.