سوال:
السلام علیکم ، محترم مفتی صاحب ! کوئی چیز اس طرح بیچنا کہ اس کی ادھار اور نقد قیمت مختلف ہو، یعنی نقد اس چیز کی قیمت اگر دس روپے ہے ، تو وہی چیز ادھار خریدنے کی صورت میں پندرہ روپے کی ہو، جبکہ عام طور پر ادھار لینے کی صورت میں قیمت زیادہ ہوتی ہے، تو کیا اس طرح کی خرید و فروخت شرعا جائز ہے؟
جواب: خرید و فروخت کا معاملہ کرنے سے پہلے اگر فریقین نقد یا ادھار میں سے کسی ایک صورت کو متعین کرلیں اور اس کے مطابق قیمت لگا کر فروخت کریں تو ایسا کرنا جائز ہے، نیز ادھار فروخت کرنے کی صورت میں قیمت کا اضافہ سود کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (كتاب البيوع، رقم الحديث: 1331)
"وقد فسر بعض أهل العلم، قالوا: بيعتين في بيعة أن يقول أبيعك هذا الثوب بنقد بعشرة و بنسيئة بعشرين، ولا يفارقه على أحد البيعتين، فإن فارقه على أحدهما فلا بأس، إذا كانت العقدة على أحد منهما".
مصنف ابن أبي شيبة: (كتاب البيوع و الأقضية، رقم الحدیث: 494)
عن ابن عباس رضي الله عنهما قال: "لا بأس أن يقول للسلعة: هي بنقد بكذا، وبنسيئة بكذا، ولكن لا يفترقان إلا عن رضا".
والله تعالى أعلم بالصواب
دارالإفتاء الإخلاص،کراچی