عنوان: طلاق معلق تین مرتبہ کہنے کے بعد اس سے رجوع کا حکم(3039-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! گھر میں کھانا لیٹ ہونے کی وجہ سے امی، بیوی اور بھائی کے درمیان جھگڑا ہو رہا تھا، مجھ سے برداشت نہیں ہوا، میں نے اپنی بیوی کو غصے میں آکر یہ کہہ دیا اگر تم نے آج کے بعد میرے بھائی کو کھانا بنا کر دیا تو میری طرف سے تم کو طلاق ہو گئی کچھ دیر بعد بات کرتے کرتے میں نے یہی الفاظ دو مرتبہ اور کہے، میری نیت صرف اپنی بیوی کو دھمکانے کی تھی، طلاق دینے کی نہیں تھی، کچھ عرصے بعد میری بیوی نے ماموں کے لیے کھانا بنایا، اسی دوران میرا بھائی بھی آگیا، اور وہ بھی کھانے میں شامل ہوگیا، اور اس نے میری بیوی کے ہاتھ کا بنا ہوا کھانا کھالیا، حالانکہ میری بیوی نے میرے بھائی کے لیے کھانا نہیں بنایا تھا، تو اب اس صورت میں میری بیوی پر طلاق واقع ہوگی یا نہیں؟ اب گھر میں صلح ہو چکی ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ اب میرا بھائی بھی گھر میں میری بیوی کے ہاتھ کا بنا ہوا سب کے ساتھ کھانا کھائے، شریعت کا اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب: صورت مسئولہ میں چونکہ آپ نے طلاق کو اس شرط (آپ کی بیوی کا آپ کے بھائی کو کھانا بنا کر دینا) کے ساتھ معلق کیا ہے، اور یہ شرط ابھی تک پائی نہیں گئی، کیونکہ آپ کی بیوی نے ابھی تک نہ آپ کے بھائی کے لیے کھانا بنایا ہے، اور نہ بنا کر اسے دیا ہے، بلکہ ماموں کو بنا کردیا تھا، جس میں سے بھائی نے آکر کھالیا، تو چونکہ شرط ابھی تک پوری نہیں ہوئی، لہذا آپ کی بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، وہ ابھی تک آپ کی نکاح میں ہے۔
تاہم طلاق کو ایک مرتبہ کسی شرط کے ساتھ معلق کر دینے کے بعد واپس لینے کا اختیار نہیں ہوتا، لہذا آپ کی طلاق بدستور اس شرط کے ساتھ معلق ہے، اور آپ کے اجازت دے دینے سے وہ شرط ختم نہیں ہوگی، بلکہ جب بھی آپ کی بیوی بھائی کو کھانا بناکر دیے گی، تو آپ کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی، لہذا آپ کی بیوی کو طلاق سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ آئندہ اس کام سے بالکل اجتناب کریں۔
البتہ تین طلاقوں سے بچنے کی ایک صورت یہ ہوسکتی ہے کہ آپ اپنی بیوی کو ایک طلاق دے دیں، اور آپ کی بیوی اس کی عدت گزار لے، پھر آپ کی بیوی آپ کے بھائی کو کھانا بنا کر دے دے، پھر آپ اس کے بعد نئے حق مہر کے ساتھ نکاح کرلیں، اس صورت میں شرط بھی پوری ہوجائے گی، اور آپ کی بیوی آپ کے لئے حرام ہونے سے بھی بچ جائے گی۔
واضح رہے کہ اس صورت کو اختیار کرنے کے بعد اگر آپ کی بیوی آپ کے بھائی کے لیے کھانا بنائے گی، تو طلاق واقع نہیں ہو گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الفتاوی الھندیہ: (الفصل الثالث في تعلیق الطلاق، ط: زکریا)
وإذاأضافہ إلی الشرط وقع عقیب الشرط اتفاقا مثل أن یقول لامرأتہ إن دخلت الدار فأنت طالق۔

البحر الرائق: (باب التعلیق، ط: زکریا)
وفي الولوالجیۃ: الطلاق والعتاق متی علق بشرط متکرریتکرر۔

الدر المختار: (باب التعلیق، 638/4، ط: زکریا)
وقد عرف في الطلاق أنہ لوقال إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق وقع الثلاث یعني بدخول واحد۔

الدر المختار مع رد المحتار: (کتاب الطلاق، 521/4، ط: زکریا)
لوکرر لفظ الطلاق وقع الکل، وإن نوی التاکید دین أي ووقع الکل قضاء۔

و فیہ ایضاً: (355/3)
فحیلۃ من علق الثلٰث بدخول الدار أن یطلقہا واحدۃ ثم بعد العدۃ تدخلہا فتنحل الیمین فینکحہا۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 2729 Dec 28, 2019
Talaq e Mualliq teen martabah kehnay kay baad us say rujo ka hukm, Ruling on reconciliation after giving conditional divorce, Ruling on going back to her after saying divorce three times, conditional divorce, talaq e muallaq, suspended, Reconcile, Reconciliation

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.