عنوان: نئے عیسوی سال (New Year) کی آمد پر خوشی منانا اور مبارکباد دینا(3062-No)

سوال: نئے عیسوی سال کی مبارکباد دیتے ہوئے "Happy New Year" کہنا کیسا ہے؟

جواب: واضح رہے کہ مسلمانوں کے لیے ہجری سال مقرر ہے، جو محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے اور اسی سے ہمارے تشخص کا اظہار ہوتا ہے، جبکہ عیسوی سال کی آمد پر غیر مسلم خوشیاں مناتے ہیں، جن کی مشابہت سے ہمیں منع کیا گیا ہے، چنانچہ جناب رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے: "جس نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی تو وہ انہی میں سے ہے"(سنن ابوداوٴد، حدیث نمبر: 4031) لہذا اس موقع پر "Happy New Year" کہنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
اس موقع پر ہم مسلمانوں کو دو کام خصوصی طور پر کرنے چاہیئیں:(۱) ماضی کا احتساب (۲) آگے کا لائحہ عمل۔ ہر آنے والا نیا سال خوشی کے بجائے ایمان والے شخص کو بے چین کردیتا ہے، کیونکہ اس کو اس بات کا احساس ہوتا ہے کہ میری عمر رفتہ رفتہ کم ہورہی ہے اور برف کی طرح پگھل رہی ہے، وہ کس بات پر خوشی منائے؟ بلکہ اس سے پہلے کہ زندگی کا سورج ہمیشہ کے لیے غروب ہوجائے، آخرت کے لیے کچھ تیاری کر نے کی تمنا اس کو بے قرار کردیتی ہے، اس کے پاس وقت کم اور کام ز یادہ ہوتاہے، اس لیے مسلمانوں کےلیے نیا سال وقتی لذت یا خوشی کا موقع نہیں، بلکہ گزرتے وقت کی قدر کرتے ہوئےآنےوالےلمحاتِ زندگی کے صحیح استعمال کرنے کے عزم و ارادے کا موقع ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (الحدید، الآیۃ: 20)
اعْلَمُوا أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَلَهْوٌ وَزِينَةٌ وَتَفَاخُرٌ بَيْنَكُمْ وَتَكَاثُرٌ فِي الْأَمْوَالِ وَالْأَوْلَادِ كَمَثَلِ غَيْثٍ أَعْجَبَ الْكُفَّارَ نَبَاتُهُ ثُمَّ يَهِيجُ فَتَرَاهُ مُصْفَرًّا ثُمَّ يَكُونُ حُطَامًا وَفِي الْآخِرَةِ عَذَابٌ شَدِيدٌ وَمَغْفِرَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرِضْوَانٌ وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورo

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 3456)
حدثنا سعيد بن أبي مريم، حدثنا أبو غسان، قال: حدثني زيد بن أسلم، عن عطاء بن يسار، عن أبي سعيد رضي الله عنه، أن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لتتبعن سنن من قبلكم شبرا بشبر، وذراعا بذراع، حتى لو سلكوا جحر ضب لسلكتموه»، قلنا يا رسول الله: اليهود، والنصارى قال: «فمن»؟

سنن ابی داود: (رقم الحدیث: 4031)
حدثنا عثمان بن أبي شيبة، حدثنا أبو النضر، حدثنا عبد الرحمن بن ثابت، حدثنا حسان بن عطية، عن أبي منيب الجرشي، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من تشبه بقوم فهو منهم»۔

صحیح البخاری: (رقم الحدیث: 6416)
حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا محمد بن عبد الرحمن أبو المنذر الطفاوي، عن سليمان الأعمش، قال: حدثني مجاهد، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما، قال: أخذ رسول الله صلى الله عليه وسلم بمنكبي، فقال: «كن في الدنيا كأنك غريب أو عابر سبيل» وكان ابن عمر، يقول: «إذا أمسيت فلا تنتظر الصباح، وإذا أصبحت فلا تنتظر المساء، وخذ من صحتك لمرضك، ومن حياتك لموتك»۔

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Print Full Screen Views: 4850 Jan 01, 2020
Nae saal ki aamad par khushi manana aur mubarakbad daina, naye, sal, amad, per, khushe, mubarak, dena, Celebrating and congratulating on the arrival of the New Year, eve of New Year, Celebrations

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Bida'At & Customs

Managed by: Hamariweb.com / Islamuna.com

Copyright © Al-Ikhalsonline 2024.