عنوان:
رمضان کا روزہ چھوڑنے والے مالک کو پانی پلانا(3106-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! آجکل آفس وغیرہ میں عام طور پر زیادہ تر مالکان روزے نہیں رکھتے، جبکہ ان کا عملہ خاص طور پر چپڑاسی وغیرہ مکمل روزے رکھتے ہیں، اور مالکان پھر بھی اس روزہ دار سے پانی وغیرہ منگواتے ہیں، اور انکار کرنے پر غصہ ہوتے ہیں، آپ بتائیں کہ ایسی صورت میں اس چپڑاسی کو کیا کرنا چاہیے؟
جواب: واضح رہے کہ مالکان کا یہ طرزعمل نہایت ہی غلط ہے، اور چپڑاسی بیچارہ معذور ہے، البتہ پانی نہ دینے کی پوری کوشش کرے لیکن اگر وہ پھر بھی مجبور ہو، اور زبان سے انکار کرنے پر قادر نہ ہو، تو دل سے اس فعل کو برا سمجھے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
سنن الترمذي: (أبواب الفتن، رقم الحدیث: 2172)
عن أبي سعید الخدري رضي اللّٰہ عنہ قال: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من رأی منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ، ومن لم یستطع فبلسانہ، ومن لم یستطع فبقلبہ، وذٰلک أضعف الإیمان۔ ہذا حدیث حسن صحیح۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Ramzan ka rozah choornay walay maalik ko paani pilana, Ramazan, roza, chornay, chorne, wale, malik, pani,
Giving water to boss who is not fasting in Ramzan, Watering the owner who is breaking the fast of Ramazan, Ramzan, Ramadan