سوال:
السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ !کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک عورت فاطمہ اور دوسری عورت کلثوم ہے، کلثوم کی بیٹی ساجدہ کا نکاح فاطمہ کے بیٹے ساجد سے کرنا چاہتے ہیں، لیکن کلثوم نے ساجد کے چھوٹے بھائی کو دودھ پلایا ہے اور اسی طرح فاطمہ نے ساجدہ کی چھوٹی بہن کو دودھ پلایا ہے۔ سوال یہ ہے کہ ان دونوں یعنی ساجد اور ساجدہ کا نکاح آپس میں کرنا کیسا ہے؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں کلثوم نے فاطمہ کے جس بیٹے کو دودھ پلایا ہے اس کا نکاح کلثوم کی کسی بیٹی سے جائز نہیں، اسی طرح فاطمہ نے کلثوم کی جس بیٹی کو دودھ پلایا ہے اس کا نکاح فاطمہ کے کسی بیٹے سے جائز نہیں، البتہ کلثوم اور فاطمہ کے باقی لڑکوں اور لڑکیوں کا نکاح آپس میں ہوسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
حاشية ابن عابدين: (3/ 217،ط:سعید)
في البحر عن آخر المبسوط: لو كانت أم البنات أرضعت أحد البنين وأم البنين أرضعت إحدى البنات لم يكن للابن المرتضع من أم البنات أن يتزوج واحدة منهن وكان لإخوته أن يتزوجوا بنات الأخرى إلا الابنة التي أرضعتها أمهم وجدها لأنها أختهم من الرضاعة۔
المبسوط للسرخسي: (30/ 301،ط: دارالمرفة)
ولو أن امرأتين لإحداهما بنون وللأخرى بنات فأرضعت التي لها البنات ابنا من بني الأخرى، فإنما تحرم بناتها على ذلك الابن بعينه؛ لأنه صار أخا لهن من الرضاعة، ولا يحرم أحد من بناتها على سائر بني المرأة الأخرى؛ لأنه لم يوجد بينهم الأخوة من الرضاعة حيث لم يجتمعوا على ثدي واحد۔
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی