resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: زنا میں مبتلا عورت کو اصلاح کا موقع دینے اور شوہر کا بچہ کے نسب کے انکار کی صورت میں عورت کے لیے لعان کا مطالبہ کرنے کا حکم (31147-No)

سوال: ایک شادی شدہ مسلمان عورت نے نکاح کے دوران کئی قسم کی غلطیاں اور گناہ کیے، حتیٰ کہ غیر مسلم مرد کے ساتھ ناجائز تعلقات قائم کیے اور اس کے نتیجے میں وہ حاملہ بھی ہوگئی ہے، شریعتِ مطہّرہ اس عورت کے کردار اور اس کے عمل کے بارے میں کیا فیصلہ دیتی ہے؟ اس عورت کے بطن سے پیدا ہونے والے بچے کی شرعی حیثیت اور نسب کس طرف منسوب ہوگا؟ شوہر اگر اس بچے کو اپنا نہ مانے تو کیا اس کے لیے لعان کا راستہ موجود ہے؟ ایسی عورت کے ساتھ نکاح کو باقی رکھنا درست ہے یا شوہر کو طلاق دے کر علیحدگی اختیار کرنی چاہیے؟ کیا شوہر پر صبر کر کے عورت کو اصلاح کا موقع دینا افضل ہے یا فوری علیحدگی اختیار کرنا بہتر ہے؟

جواب: پوچھی گئی صورت میں اگر واقعتاً مذکورہ عورت نے اس فعلِ شنیع کا ارتکاب کیا ہے تو یقیناً یہ عورت بہت بڑے گناہ کی مرتکب ہوئی ہے، البتہ گناہ کا مرتکب شخص دراصل اللہ تعالیٰ کو ناراض کرنے والا ہوتا ہے، لیکن اس کے باوجود اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے لیے توبہ کا دروازہ کھولا رہتا ہے، لہذا شوہر کو چاہیے کہ جدائی کا راستہ اختیار کرنے کے بجائے اس عورت کو اصلاح کا موقع دے کر اللہ تعالیٰ کے حضور سچے دل سے توبہ واستغفار کرنے پر اس کو آمادہ کرے، اور آئندہ کے لیے اس فعلِ شنیع سے باز رہنے پر مجبور کرے۔
واضح رہے کہ نکاح کے بعد عورت کے ہاں جو بھی بچہ پیدا ہو جائے، اس کا نسب اس کے شوہر سے ہی ثابت ہوتا ہے، لہذا مذکورہ بچہ کو اس عورت کے شوہر کا ہی بیٹا سمجھا جائے گا، تاہم اگر شوہر پھر بھی بچہ کے نسب کا انکار کرتا رہے اور اس کے پاس اس پر چار گواہ موجود نہ ہوں تو ایسی صورت میں عورت بذریعہ عدالت لعان کا راستہ اختیار کرسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

القرآن الكريم: (الزمر، الآية: 53)
قُلۡ یَٰعِبَادِیَ ٱلَّذِینَ أَسۡرَفُوا۟ عَلَىٰۤ أَنفُسِهِمۡ لَا تَقۡنَطُوا۟ مِن رَّحۡمَةِ ٱللَّهِۚ إِنَّ ٱللَّهَ یَغۡفِرُ ٱلذُّنُوبَ جَمِیعًاۚ.

جامع الترمذي: (451/2، رقم الحديث: 1157، ط: دار الغرب الإسلامي)
عن ‌أبي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الولد للفراش،» وللعاهر الحجر.
وفي الباب عن عمر، وعثمان، وعائشة، وأبي أمامة، وعمرو بن خارجة، وعبد الله بن عمرو، والبراء بن عازب، وزيد بن أرقم.
حديث أبي هريرة حديث حسن صحيح.
والعمل على هذا عند أهل العلم من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم.

الھدایة: (270/2، ط: دار إحياء التراث العربي)
إذا قذف الرجل امرأته بالزنا وهما من أهل الشهادة والمرأة ممن يحد قاذفها أو نفي نسب ولدها وطالبته بموجب القذف فعليه اللعان.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce