resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوی کو دو مرتبہ "طلاق دی" اور تین مرتبہ "چھوڑ دیا" کہنے کا حکم (31151-No)

سوال: ایک شخص کی اپنی بیوی کیساتھ فون پر بات ہورہی تھی اس دوران آپس میں جھگڑا ہوگیا اور بیوی نے فون پر ہی طلاق کا مطالبہ کیا تو شوہر نے دو مرتبہ یہ الفاظ کہے "میں نے تجھے طلاق دی" اور تین مرتبہ یہ الفاظ کہے "میں نے تجھے چھوڑدیا" اب اس صورت میں کون سی طلاق واقع ہوگی؟ اللّٰہ آپ کو دنیا وآخرت کی بھلائیاں نصیب فرمائیں

جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں شوہر نے پانچ مرتبہ اپنی بیوی کو طلاق کے الفاظ کہے ہیں، جس سے اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں، اب شوہر کے پاس نہ رجوع کا اختیار ہے اور نہ ہی تجدیدِ نکاح ممکن ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الآیۃ: 230)
فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہٗ مِنۡۢ بَعۡدُ حَتّٰی تَنۡکِحَ زَوۡجًا غَیۡرَہٗ ؕ فَاِنۡ طَلَّقَہَا فَلَا جُنَاحَ عَلَیۡہِمَاۤ اَنۡ یَّتَرَاجَعَاۤ اِنۡ ظَنَّاۤ اَنۡ یُّقِیۡمَا حُدُوۡدَ اللّٰہِ ؕ وَ تِلۡکَ حُدُوۡدُ اللّٰہِ یُبَیِّنُہَا لِقَوۡمٍ یَّعۡلَمُوۡنَ O

الدر المختار: (306/3، ط: دار الفکر)
(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح) الصريح ما لا يحتاج إلى نية بائنا كان الواقع به أو رجعيا فتح.

رد المحتار: (299/3، ط: دارالفکر)
فإن سرحتك كناية، لكنه في عرف الفرس غلب استعماله في الصريح، فإذا قال: "رهاكردم" أي سرحتك، يقع به الرجعي مع أن أصله كناية أيضاً، و ما ذاك إلا لأنه غلب في عرف الفرس استعماله في الطلاق، و قد مر أن الصريح ما لم يستعمل إلا في الطلاق من أي لغة كانت۔

مختصر القدوری: (159/1، ط: دار الکتب العلمیۃ)
وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة أو اثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce