resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: اپنی اور بھائی کی عزت کے خاطر شوہر کے سامنے کلمہ طیبہ پڑھ کر جھوٹی قسم کھانا (31161-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک عورت نے الماری میں کچھ رقم رکھی جو اس کی بہن نے اسے ہدیہ کی تھی، شوہر کو ضرورت پڑی تو وہاں نہیں ملی، میاں بیوی دونوں نے بہت تلاش کی لیکن نہیں ملی، شوہر جیسے ہی گھر سے باہر نکلا تو عورت کی بھابھی نے آکر معذرت کی اور رقم واپس کی کہ میرا نابالغ بچہ لے آیا تھا۔
عورت نے رقم وہیں رکھ دی اور شوہر کو بتایا کہ رقم وہیں تھی، ہمیں مل نہیں رہی تھی، شوہر اس بات کو مان نہیں رہا تھا، اس کا کہنا تھا کہ کوئی آکر تمہیں دے کے گیا ہے اور یہ تمہارا بھتیجا ہی لے ک گیا ہوگا کیونکہ یہاں وہی کھیل رہا تھا، عورت کے بار بار منع کرنے پہ شوہر نے قسم اٹھانے کو کہا تو عورت نے کہا: "اللہ کی قسم میرے بھتیجے نے نہیں لیے اور نہ مجھے کسی نے رقم لا کے دی ہے، اپنی اور بھائی کی عزت کے لیے کلمہ طیبہ بھی پڑھ لیا۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اس قسم کے کفارہ کے متعلق کیا حکم ہے؟

جواب: واضح رہے کہ ماضی کے کسی واقعہ پر جھوٹی قسم کھانے سے کفّارہ واجب نہیں ہوتا ہے، البتہ جھوٹی قسم کھانا حرام اور کبیرہ گناہ ہے، اس سے توبہ اور استغفار کرنا شرعاً لازم ہے۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں اپنی اور بھائی کی عزت کے خاطر شوہر کے سامنے کلمہ طیّبہ پڑھ کر جھوٹی قسم کھانا سے عورت پر کفّارہ واجب نہیں ہوا ہے، لیکن کلمہ طیّبہ پڑھ کر جھوٹ بولنے کی وجہ سے عورت سخت گناہ گار ہوگئی ہے، اس لیے عورت پر سچے دل سے توبہ اور استغفار کرنا لازم ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

‌صحيح البخاري: (كِتَابُ الأَيْمَانِ وَالنُّذُورِ (بَابُ اليَمِينِ الغَمُوسِ)، رقم الحدیث:6733، ط: دار طوق النجاة)
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا فِرَاسٌ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْكَبَائِرُ الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ وَقَتْلُ النَّفْسِ وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ

الھدایة: (کتاب الأیمان، 458/2، ط: رحمانیہ)
(فَالْغَمُوسُ هُوَ الْحَلِفُ عَلَى أَمْرٍ مَاضٍ يَتَعَمَّدُ الْكَذِبَ فِيهِ، فَهَذِهِ الْيَمِينُ يَأْثَمُ فِيهَا صَاحِبُهَا) لِقَوْلِهِ - صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ - «مَنْ حَلَفَ كَاذِبًا أَدْخَلَهُ اللَّهُ النَّارَ» (وَلَا كَفَّارَةَ فِيهَا إلَّا التَّوْبَةَ وَالِاسْتِغْفَارَ)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Ruling of Oath & Vows