resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیٹی، بہو، تین پوتوں، ایک پوتی، چار نواسوں اور ایک نواسی کے درمیان تقسیمِ میراث (31181-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! ایک عورت کا ذاتی گھر تھا، اس کے انتقال کے وقت دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں، شوہر کا بیوی کی زندگی میں انتقال ہوگیا تھا، بیٹوں میں سے ایک بیٹا صاحب اولاد ہے اور ایک کی بیوی بچے نہیں ہیں، دونوں بیٹیاں بھی صاحب اولاد ہیں، اس عورت کا انتقال ہوگیا ہے، اس کے بعد اس کے بیٹے عبدالستار کا انتقال ہوا، جس کے ورثاء میں بیوہ، تین بیٹے اور ایک بیٹی ہیں۔ پھر اس کے بعد دوسرے بیٹے نیاز کا انتقال ہوا، یہ غیر شادی شدہ تھا، اس کے انتقال کے وقت دو بہنیں، تین بھتیجے اور ایک بھتیجی تھی۔ دو سال پہلے ایک بیٹی (ریشم) کا انتقال ہوا، اس کے ورثاء میں چار بیٹے اور دو بیٹی ہیں، جس میں سے ایک بیٹی اور ریشم کے شوہر کا انتقال ریشم کی زندگی میں ہوگیا ہے۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ اس گھر میں ایک بھتیجا رہتا ہے، آیا اس گھر میں مزید کس کس کا حصہ ہے؟

جواب: مرحومہ کی قرض کی ادائیگی اور اگر کسی کے لیے جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی (1/3) میں نافذ کرنے کے بعد کل جائیداد منقولہ اور غیر منقولہ کو چھ سو اڑتالیس (648) حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جس میں سے مرحومہ کی زندہ بیٹی کو ایک سو اسی (180) حصے، عبد الستار کی بیوی کو ستائیس (27) حصے، عبد الستار کے تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو اٹھہتر (78) حصے، عبد الستار کی بیٹی کو ستائیس (27) حصے، ریشم کے چاروں بیٹوں کو چالیس (40) حصے اور ریشم کی زندہ بیٹی کو بیس (20) حصے ملیں گے۔
اگر فیصد کے اعتبار سے تقسیم کریں تو زندہ بیٹی کو %27.77 فیصد، عبد الستار کی بیوی کو %4.16 فیصد، عبد الستار کے تینوں بیٹوں میں سے ہر ایک کو %12.03 فیصد، عبد الستار کی بیٹی کو %4.16 فیصد، ریشم کے چاروں بیٹوں میں سے ہر ایک کو %6.17 فیصد اور ریشم کی زندہ بیٹی کو %3.08 فیصد حصہ ملے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الدر المختار: (کتاب الفرائض، 81/6، ط: دار الفکر)
فصل في المناسخة (مات بعض الورثة قبل القسمة للتركة صححت المسألة الأولى) وأعطيت سهام كل وارث (ثم الثانية) ... الخ

الدر المختار: (783/6- 784، ط: سعید)
"إن ابن الأخ لایعصب أخته کالعم لایعصب أخته وابن العم لایعصب أخته وابن المعتق لایعصب أخته بل المال للذکر دون الأنثیٰ لأنها من ذوي الأرحام، قال في الرحبیة: ولیس ابن الأخ بالمعصب من مثله أو فوقه في النسب".

الفتاوى الهندية: (451/6، ط: دار الفکر)
'' وباقي العصبات ينفرد بالميراث ذكورهم دون أخواتهم، وهم أربعة أيضاً: العم وابن العم وابن الأخ وابن المعتق، كذا في خزانة المفتين''.

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster