سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! بعض لوگ عصر کی اذان سے مغرب کی اذان تک روزہ رکھتے ہیں، اور اس دوران کھانے پینے سے بچتے ہیں، کیا ان کا یہ فعل شریعت کے مطابق ہے؟
جواب: واضح رہے کہ شرعی روزہ صبح صادق سے مغرب تک ہوتا ہے، لہذا عصر سے مغرب تک روزے کی شرعاً کوئی حیثیت نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
صحیح البخاري: (باب إذا اصطلحوا علی صلح جور فالصلح مردود، رقم الحدیث: 2697)
عن عائشۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: من أحدث في أمرنا ہٰذا ما لیس منہ فہو رد۔
الدر المختار مع رد المحتار: (330/3، ط: زکریا)
وہو إمساک عن المفطرات حقیقۃً أو حکمًا في وقت مخصوص، وہو الیوم من شخص مخصوص مع النیۃ۔
وفي الشامیۃ قولہ: وہو الیوم، أي الیوم الشرعي من طلوع الفجر إلی الغروب۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی