عنوان:
سحری میں تاخیر اور افطاری میں جلدی کرنی چاہیے(3148-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! رمضان کے مہینے میں لوگ سحری میں جلدی کرتے ہیں، اور افطاری کے وقت تاخیر سے روزہ کھولتے ہیں، کیا یہ عمل صحیح ہے؟
جواب: واضح رہے کہ حدیث شریف میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: میری امت خیر پر رہے گی، جب تک سحری کھانے میں تاخیر اور روزہ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے۔(مسند احمد)
ایک اور حدیث میں ارشاد ہے: اللہ تعالی فرماتے ہیں: مجھے اپنے بندوں میں سے وہ لوگ زیادہ محبوب ہیں، جو افطار میں جلدی کرتے ہیں۔(ترمذی)
ایک حدیث میں ارشاد ہے: لوگ ہمیشہ خیر پر رہیں گے، جب تک کہ روزہ افطار کرنے میں جلدی کریں گے۔(صحیح البخاری)
لہذا سحری میں تاخیر (صبح صادق سے پہلے تک) اور افطار میں جلدی کرنی چاہیے، مگر یہ ضروری ہے کہ سورج غروب ہونے کا مکمل یقین ہو جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
مشکوہ المصابیح: (کتاب الصوم، 175/1)
وعن سھل بن سعد رضی اللہ عنہ ان رسول اللہ ﷺ قال لایزال الناس بخیرماعجلواالفطر۔
سنن الترمذی: (150/1)
قال النبي صلی اللہ علیہ وسلم: أحبُّ عبادي إليّ أعجلہم فطرًا
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Sehri mein taakheer aur Iftari mein Jaldi karni chahiay, takheer, takhir, main, karne, chahiey,
Delay in Sehri and Iftari should be hastened, Delay suhoor and hasten to do Iftar, Hastening to do the fast,