سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! قبر کے اوپر پانی کا چھڑکاؤ کرنا جائز ہے یا نہیں؟ اور اس کا کیا طریقہ ہے؟
جواب: واضح رہے کہ میت کو دفنانے کے بعد مٹی جمانے کی خاطر قبر پر پانی چھڑکنا مستحب ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پانی کا چھڑکاؤ کرنا ثابت ہے، اور سر کی طرف سے پانی چھڑکنا شروع کرے، اور پائنتی تک چھڑکے۔ اسی طرح اگر بعد میں کسی وجہ سے قبر کی مٹی پھیل جائے، تو اس کو درست کرکے پانی چھڑکنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
شرح السنۃ: (رقم الحدیث: 1515)
عن جعفر ابن محمد عن أبیہ مرسلاً أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم حثی علی المیت ثلاث حثیات بیدیہ جمیعاً وأنہ رش علی قبر ابنہ إبراہیم ووضع
علیہ حصباء۔
مشکوٰۃ المصابیح: (رقم الحدیث: 1710)
وعنہ قال رش قبر النبي ا وکان الذي رش الماء علی قبرہ بلال بن رباح بقربۃ بدأ من قبل رأسہ حتی انتہیٰ إلیٰ رجلیہ۔
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی