resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: بیوی کو کال کرنے کے ساتھ طلاق کو معلق کرنے کے بعد بیوی کو "مس کال" (Missed call) دینا (32190-No)

سوال: مفتی صاحب! میاں بیوی کا فون کے سلسلہ میں جھگڑا ہوا تو شوہر نے بیوی کو فون کال کرنے پر طلاق معلق کردی کہ "آئندہ میں تمہیں کال کروں تو تمہیں طلاق"، پھر کچھ دنوں بعد شوہر نے بیوی کو مس کال دی۔ معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا مس کال دینے سے بیوی پر طلاق واقع ہوگئی ہے؟

جواب: واضح رہے کہ طلاق کو جب کسی شرط کے ساتھ معلق کیا جاتا ہے تو شرط پائے جاتے ہی طلاق واقع ہو جاتی ہے، سوال میں پوچھی گئی صورت میں شوہر نے طلاق کو بیوی کو کال کرنے کے ساتھ معلق کیا تھا، اس لیے جب اس نے بیوی کو کال کی تو فوراً اس کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی، بیوی کے کال نہ اٹھانے سے یہ حکم تبدیل نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھندیة: (420/1، ط: دار الفکر)
إذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.

الهداية: (254/2، ط: دار إحياء التراث العربي)
وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض " لقوله تعالى: {فأمسكوهن بمعروف} [البقرة: ٢٣١] من غير فصل ولا بد من قيام العدة لأن الرجعة استدامة الملك ألا ترى أنه سمى إمساكا وهو الإبقاء وإنما يتحقق الاستدامة في العدة لأنه لا ملك بعد انقضائها " والرجعة أن يقول راجعتك أو راجعت امرأتي " وهذا صريح في الرجعة ولا خلاف فيه بين الأئمة.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce