resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: نماز کے بعد امام صاحب کی تلاوت کے دوران ذکر و اذکار کرنا یا وعظ و نصیحت کی مجلس میں بیٹھنے کا حکم (32235-No)

سوال: السلام علیکم! سوال یہ ہے کہ اگر مسجد میں امام نماز کے بعد مائیک پر ذکر کرتے ہوئے قرآن مجید میں سے سورہ فاتحہ اور آیت الکرسی پڑھنے لگے تو کیا مقتدی اپنا ذکر کر سکتا ہے یا اس کے لیے قرآن سننا فرض ہے؟ اسی طرح اگر اسپیکر پر سورہ یاسین پڑھی جا رہی ہو تو کیا باہر صحن میں تبلیغی بیان کرنا درست ہے؟

جواب: راجح قول کے مطابق نماز کے باہر قرآن مجید کی تلاوت سننا واجب نہیں ہے، بلکہ مستحب ہے، اس لیے سوال میں ذکر کردہ صورت میں اگر مقتدی حضرات امام کی تلاوت سننے کے بجائے ذکر و اذکار یا وعظ و نصیحت کی مجلس میں مشغول ہوجائیں تو شرعاً اس کی اجازت ہے، البتہ بہتر یہ ہے کہ تلاوت کے دوران ذکر و اذکار وغیرہ کو موقوف کردیا جائے اور تلاوت کو توجّہ سے سنا جائے خصوصاً جبکہ تلاوت پہلے سے جاری ہو۔
نیز جہاں لوگ اپنے اعمال میں مشغول ہونے کی وجہ سے قرآن مجید کی تلاوت توجّہ سے نہ سن سکتے ہوں تو ایسی جگہ میں اونچی آواز میں تلاوت کرنے سے گریز کرنا چاہیے، لہذا ایسی صورت میں امام صاحب کے لیے بہتر یہ ہے کہ وہ آہستہ آواز سے قرآن مجید کی تلاوت کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

تفسير البيضاوي: (47/3، ط: دار إحياء التراث العربي)
وإذا قرئ القرآن فاستمعوا له وأنصتوا لعلكم ترحمون نزلت في الصلاة كانوا يتكلمون فيها فأمروا باستماع قراءة الإمام والإنصات له. وظاهر اللفظ يقتضي وجوبهما حيث يقرأ القرآن مطلقا، وعامة العلماء على استحبابهما خارج الصلاة.

الھندية: (317/5، ط: دار الفکر)
صبي يقرأ في البيت وأهله مشغولون بالعمل يعذرون في ترك الاستماع إن افتتحوا العمل قبل القراءة وإلا فلا، وكذا قراءة الفقه عند قراءة القرآن. مدرس يدرس في المسجد وفيه مقرئ يقرأ القرآن بحيث لو سكت عن درسه يسمع القرآن يعذر في درسه... كذا في القنية.

کذا فی امداد الفتاوی: (480/8، 482، ط: مکتبه نعمانیه)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Azkaar & Supplications