resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: راستے میں درگاہ یا مزار کے پاس سے گزرتے ہوئے سلام کرنے کا حکم (32244-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر آٹو سے آتے جاتے راستے میں درگاہ یا مزارپڑے تو کیا مزار پر سلام کرنا چاہیے یا نہیں؟

جواب: واضح رہے کہ اگر راستے میں سفر کے دوران کسی درگاہ یا مزار کے پاس سے گزر ہو تو سلام کرنے کے لیے وہاں جھکنا جائز نہیں ہے، اسی طرح ہاتھ جوڑنا یا ہاتھ اٹھا کر سلام پیش کرنا بھی شریعت سے ثابت نہیں ہے۔
البتہ قبر پر سلام پیش کرنے کا مسنون طریقہ حدیث میں یوں مذکور ہے کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مدینے کی چند قبروں کے پاس سے گزرے تو ان کی طرف رخ کر کے آپ ﷺ نے فرمایا: "السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْقُبُورِ، ‏‏‏‏‏‏يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْأَثَرِ ." ترجمہ: "اے قبروں والو! تم پر سلامتی ہو، اللّٰہ ہمیں اور تمہیں بخش دے، تم ہم سے پہلے جا چکے ہو اور ہم بھی تمہارے پیچھے آنے والے ہیں۔" (جامع ترمذی، رقم الحدیث:1053)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

سنن الترمذی: (رقم الحدیث: 1053، ط: دار الحدیث)
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، عَنْ أَبِي كُدَيْنَةَ، عَنْ قَابُوسَ بْنِ أَبِي ظَبْيَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقُبُورِ الْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَأَقْبَلَ عَلَيْهِمْ بِوَجْهِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ السَّلَامُ عَلَيْكُمْ يَا أَهْلَ الْقُبُورِ، ‏‏‏‏‏‏يَغْفِرُ اللَّهُ لَنَا وَلَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنْتُمْ سَلَفُنَا وَنَحْنُ بِالْأَثَرِ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُرَيْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَائِشَةَ.

سنن ابی داؤد: (رقم الحدیث: 3237، ط: دار ابن حزم)
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ إِلَى الْمَقْبَرَةِ، فَقَالَ: "السَّلَامُ عَلَيْكُمْ دَارَ قَوْمٍ مُؤْمِنِينَ، وَإِنَّا إِنْ شَاءَ اللَّهُ بِكُمْ لَاحِقُونَ"

ردّ المحتار: (باب الاستبراء وغیرہ، 383/6، ط: سعید)
(ﻭﻻ ﺑﺄﺱ ﺑﺗﻘﺒﻴﻞ ﻳﺪ) اﻟﺮﺟﻞ (اﻟﻌﺎﻟﻢ) ﻭاﻟﻤﺘﻮﺭﻉ ﻋﻠﻰ ﺳﺒﻴﻞ اﻟﺘﺒﺮﻙ ﺩﺭﺭ ﻭﻧﻘﻞ اﻟﻤﺼﻨﻒ ﻋﻦ اﻟﺠﺎﻣﻊ ﺃﻧﻪ ﻻ ﺑﺄﺱ ﺑﺘﻘﺒﻴﻞ ﻳﺪ اﻟﺤﺎﻛﻢ ﻭاﻟﻤﺘﺪﻳﻦ (اﻟﺴﻠﻄﺎﻥ اﻟﻌﺎﺩﻝ) ﻭﻗﻴﻞ ﺳﻨﺔ ﻣﺠﺘﺒﻰ (ﻭﺗﻘﺒﻴﻞ ﺭﺃﺳﻪ) ﺃﻱ اﻟﻌﺎﻟﻢ (ﺃﺟﻮﺩ) ﻛﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﺒﺰاﺯﻳﺔ (ﻭﻻ ﺭﺧﺼﺔ ﻓﻴﻪ) ﺃﻱ ﻓﻲ ﺗﻘﺒﻴﻞ اﻟﻴﺪ (ﻟﻐﻴﺮﻫﻤﺎ) ﺃﻱ ﻟﻐﻴﺮ ﻋﺎﻟﻢ ﻭﻋﺎﺩﻝ ﻫﻮ اﻟﻤﺨﺘﺎﺭ ﻣﺠﺘﺒﻰ ﻭﻓﻲ اﻟﻤﺤﻴﻂ ﺇﻥ ﻟﺘﻌﻈﻴﻢ ﺇﺳﻼﻣﻪ ﻭﺇﻛﺮاﻣﻪ ﺟﺎﺯ ﻭﺇﻥ ﻟﻨﻴﻞ اﻟﺪﻧﻴﺎ ﻛﺮﻩ.

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza