resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: قطع تعلقی کرنے والے کے جنازے میں شرکت کرنا (32245-No)

سوال: مفتی صاحب! گزارش یہ ہے کہ ہمارے پھوپھا نے ہماری پھوپھو کو ایک سال پہلے طلاق دے دی تھی اور اس کے بعد ہم سب سے ملنا جلنا چھوڑ دیا تھا، آج ان کا انتقال ہوگیا ہے تو ہمارے ابو جنازہ میں جانے سے منع کررہے ہیں کہ انہوں نے قطع تعلق کیا ہوا تھا، ہمیں ان کے جنازہ میں نہیں جانا چاہیے، جبکہ میں کہہ رہا ہوں کہ جنازہ کی ہمیں اطلاع آگئی ہے تو جانا چاہیے۔ براہ کرم آپ شرعی رہنمائی فرمادیں کہ ہمیں جنازہ میں جانا چاہیے یا نہیں؟

جواب: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مسلمان کے مسلمان پر پانچ حق ہیں: سلام کا جواب دینا، مریض کی عیادت کرنا، جنازے کے ساتھ چلنا، دعوت قبول کرنا اور چھینک آنے پر (اس کے «الحمدلله» کے جواب میں) «يرحمک الله» کہنا۔ [صحيح البخاري، حدیث نمبر: 1240]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمان کے انتقال پر اس کے جنازہ میں شرکت کرنا اس کا حق ہے، لہذا جب آپ کو اپنے پھوپھا کے انتقال کی خبر مل گئی ہے تو آپ کو ان کے جنازہ میں جانا چاہیے، اگرچہ انہوں نے آپ لوگوں سے قطع تعلقی کی ہوئی تھی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (المائدة، الایة: 8)
"وَلَا يَجْرِمَنَّكُمْ شَنََٔانُ قَوْمٍ عَلَىٰٓ أَلَّا تَعْدِلُوْا ٱعْدِلُوْا هُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوَىٰ وَٱتَّقُوْا ٱللّٰهَ إِنَّ ٱللّٰهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ"

صحيح البخاري (كتاب الجنائز، باب الأمر باتباع الجنائز، رقم الحدیث: 1240، ط: دار طوق النجاة)
ان ابا هريرة رضي الله عنه قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" حق المسلم على المسلم خمس: رد السلام , وعيادة المريض , واتباع الجنائز , وإجابة الدعوة , وتشميت العاطس" ,

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Funeral & Jinaza