resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: وکیل سے طلاق نامہ بنوا کر اس پر دستخط کرنا یا انگوٹھا لگانا (32264-No)

سوال: ہم میاں بیوی کے آپس کے تعلقات کافی خراب چل رہے تھے، کیونکہ ان کی اور ان کے گھر والوں کی طرف سے یہ شدید دباؤ تھا کہ میں اپنی جائیدادیں ان کے نام کر دوں۔ ہمارے تین بچے ہیں: بڑی بیٹی 19 سال کی ہے، بیٹا 10 سال کا ہے اور چھوٹی بیٹی 8 سال کی ہے۔
میں نے شدید غصے کی حالت میں اپنے وکیل سے مشورہ کیا اور اس کی رائے پر طلاق کے پیپرز تیار کروائے۔ اسی دن غصے میں (اتنا غصہ تھا کہ میرے ہاتھ کانپ رہے تھے) ان پر دستخط بھی کر دیے، بغیر مکمل پڑھے ہوئے۔
گواہ کے طور پر میرے بھائی نے دستخط کیے، لیکن اس نے بھی کاغذات نہیں پڑھے۔ دوسرا گواہ وکیل کے آفس کا اسٹاف تھا، جس نے وہ کاغذات نہیں پڑھے۔
میں نے وہ پیپرز اپنی بیوی کو دیتے ہوئے کہا کہ "یہ لو ڈاکومنٹس"، طلاق کا ذکر نہیں کیا اور نہ ہی طلاق کے الفاظ بولے، نہ ہی کبھی زبان سے ادا کئے نہ ہی کسی میسج یا تحریر میں طلاق کا ذکر کیا۔
اس معاملے میں 3 اہم باتیں ہیں:
1) میں نے کاغذات مکمل پڑھے بغیر صرف سرسری نظر ڈال کر دستخط کیے، طلاق والے جملے نہیں پڑھے۔
2) میں نے کبھی بھی زبان سے طلاق کے الفاظ نہیں کہے، نہ دل میں دہرائے۔
3) میں نے کبھی اپنی بیوی کے سامنے طلاق کے الفاظ نہ کہے، نہ کسی پیغام میں بھیجے۔
ہم دونوں BTK میں مل کر بچوں کی دیکھ بھال کر رہے ہیں، ہم دونوں دوبارہ رجوع کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے گھر والے نہیں چاہتے کہ ہم ایک ساتھ زندگی گزاریں، مگر ہم اپنی اولاد کی خاطر اپنا رشتہ بچانا چاہتے ہیں تاکہ ان کی زندگی مزید متاثر نہ ہو۔ براہِ کرم ہماری رہنمائی فرمائیں کہ شرعی طور پر ہماری نکاح کی حیثیت کیا ہے اور کیا رجوع ممکن ہے؟
اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو۔ جزاکم اللہ خیراً

جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں چونکہ مذکورہ طلاق نامہ وکیل نے آپ کی مشاورت اور رضامندی کے بعد تیار کیا تھا اور آپ نے یہ جانتے ہوئے کہ یہ طلاق نامہ ہے اور اس میں طلاقوں کا ذکر ہے، اپنے اختیار سے اس پر دستخط کیے تھے، نیز تین مرتبہ طلاق کے الفاظ پر الگ الگ انگھوٹے بھی لگائے تھے، اس لیے آپ کی بیوی پر تين طلاقيں واقع ہوگئی ہیں، آپ دونوں کا نکاح ختم ہوگیا ہے، اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ ہی دوبارہ نکاح ہوسکتا ہے۔
ہاں! اگر عورت عدّت گزار کر کسی اور مرد سے نکاح کرلے اور اس سے ازدواجی تعلّقات بھی قائم کرلے، پھر وہ اسے اپنی مرضی سے طلاق دے دے یا اس کا انتقال ہوجائے تو ایسی صورت میں وہ عورت عدّت گزار کر دوبارہ سابقہ شوہر سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، رقم الایة: 230)
فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَo

رد المحتار: (246/3، 247، ط: دار الفکر)
ولو قال للكاتب اكتب طلاق امرأتي كان إقرارا بالطلاق وإن لم يكتب ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه أو قال للرجل ابعث به إليها أو قال له اكتب نسخة وابعث بها إليها وإن لم يقر أنه كتابه ولم تقم بينة لكنه وصف الأمر على وجهه لا تطلق قضاء ولا ديانة وكذا كل كتاب لم يكتبه بخطه ولم يمله بنفسه لا يقع الطلاق ما لم يقر أنه كتابه اه ملخصا

الفتاوی الهندية: (378/1، ط: دار الفکر)
وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو أما إن أرسل الطلاق بأن كتب أما بعد فأنت طالق فكلما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة وإن علق طلاقها بمجيء الكتاب بأن كتب إذا جاءك كتابي هذا فأنت طالق فما لم يجئ إليها الكتاب لا يقع كذا في فتاوى قاضي خان

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce