سوال:
مفتی صاحب! اگر کوئی امام پسند نہ ہو اور کوئی دوسرا آپشن بھی موجود نہ ہو تو کیا کراہت کے ساتھ ایسے امام کے پیچھے عام نماز یا خاص نمازیں (جیسے جمعہ یا عیدین کی نماز) ادا کی جاسکتی ہیں؟ کیونکہ اسلام کراہت کے ذریعے گنجائش پیدا کر دیتا ہے۔
جواب: واضح رہے کہ اگر ذاتی عداوت کی وجہ سے کوئی امام پسند نہ ہو، اور شرعی اعتبار سے اس میں کوئی خرابی موجود نہ ہو تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا بلا کراہت جائز ہے، بلکہ بغیر کسی وجہ کے ایسے امام کو ناپسند سمجھنا انتہائی بُرا ہے۔
البتہ اگر شرعی خرابی یعنی فسق و فجور میں مبتلا ہونے کی وجہ سے امام کو ناپسند کیا جاتا ہو تو ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے، تاہم جب تک متبادل امام کا انتظام نہیں ہو، اس وقت تک تنہا نماز پڑھنے کے بجائے اسی امام کے پیچھے نماز پڑھنے کا اہتمام کرنا چاہیے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:
حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح: (ص: 301، ط: دار الكتب العلمية)
لو أم قوما وهم له كارهون فهو من ثلاثة أوجه إن كانت الكراهة لفساد فيه أو كانوا أحق بالإمامة منه يكره وإن كان هو أحق بها منهم ولا فساد فيه ومع هذا يكرهونه لا يكره له التقدم.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی