سوال:
میں آپ کی خدمت میں ایک بہت اہم خاندانی و شرعی مسئلہ پیش کرنا چاہتی ہوں، براہ کرم قرآن و سنت کی روشنی میں اس کا جواب مرحمت فرمائیں۔ میرے شوہر نے اپنے بھائی کو ایک جھوٹا وائس میسج بھیجا، جس میں کہا کہ "میرے سسرال والے مجھے مارتے ہیں اور مجھ پر جادو کروایا ہے"، حالانکہ حقیقت میں ایسا کچھ نہیں ہوا تھا۔ اپنی اس جھوٹی بات کو سچ ثابت کرنے کے لیے میرے شوہر نے قسم کھائی اور کہا کہ اگر میں جھوٹ بول رہا ہوں تو میری بیوی کو طلاق۔" یعنی طلاق کو جھوٹ پر معلق کر دیا، اس سے قبل بھی میرے شوہر نے مجھے معمولی بات پر جس سے میرا کوئی تعلق نہیں تھا، ایک طلاق دی تھی، جس کے بعد باقاعدہ رجوع کر لیا تھا۔ میرے شوہر اپنی والدہ سے وعدہ کر چکے تھے کہ وہ مجھے چھوڑ کر مہینے کے اندر واپس ان کے پاس آ جائیں گے۔ مزید یہ کہ وہ اکثر مجھے طلاق کی دھمکیاں دیتے رہے ہیں۔
معلوم یہ کرنا ہے کہ جھوٹ پر طلاق معلق کرنے کی وجہ سے کیا مجھے دوسری طلاق ہوگئی ہے؟
جواب: مذکورہ صورت میں اگر آپ کے شوہر نے واقعتاً اپنے بھائی سے جھوٹ بولا اور اس پر یہ کہا کہ: "اگر میں جھوٹ بول رہا ہوں تو میری بیوی کو طلاق" تو اس صورت میں ایک طلاقِ رجعی واقع ہو چکی ہے۔
چونکہ اس سے پہلے بھی آپ کے شوہر آپ کو ایک طلاق دے چکے ہیں، لہٰذا اس طرح مجموعی طور پر دو طلاقیں واقع ہو چکی ہیں، اب اگر آپ کے شوہر عدّت کے دوران رجوع کرنا چاہیں تو کر سکتے ہیں، تاہم اس کے بعد انہیں صرف ایک طلاق کا اختیار حاصل ہوگا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الفتاویٰ الهندیة:(الفصل الثالث في تعليق الطلاق بكلمة إن،448/1،ط:دار الفکر)
ﺭﺟﻞ ﻗﺎﻝ: ﺇﻥ ﻛﺬﺑﺖ ﻓﺎﻣﺮﺃﺗﻲ ﻃﺎﻟﻖ ﻓﺴﺌﻞ ﻋﻦ ﺃﻣﺮ ﻓﺤﺮﻙ ﺭﺃﺳﻪ ﺑﺎﻟﻜﺬﺏ ﻻ ﻳﺤﻨﺚ ﻓﻲ ﻳﻤﻴﻨﻪ ﻣﺎ ﻟﻢ ﻳﺘﻜﻠﻢ ﻛﺬا ﻓﻲ ﻓﺘﺎﻭﻯ ﻗﺎﺿﻲ ﺧﺎﻥ.
الفتاوى الهندية:(كتاب الأيمان،52/2،ط:دار الفکر)
ﻭﺃﻣﺎ اﻟﺤﻠﻒ ﺑﺎﻟﻄﻼﻕ، ﻭاﻟﻌﺘﺎﻕ، ﻭﻣﺎ ﺃﺷﺒﻪ ﺫﻟﻚ ﻓﻤﺎ ﻳﻜﻮﻥ ﻋﻠﻰ ﺃﻣﺮ ﻓﻲ اﻟﻤﺴﺘﻘﺒﻞ ﻓﻬﻮ ﻛﺎﻟﻴﻤﻴﻦ اﻟﻤﻌﻘﻮﺩ، ﻭﻣﺎ ﻳﻜﻮﻥ ﻋﻠﻰ ﺃﻣﺮ ﻓﻲ اﻟﻤﺎﺿﻲ ﻓﻼ ﻳﺘﺤﻘﻖ اﻟﻠﻐﻮ، ﻭاﻟﻐﻤﻮﺱ، ﻭﻟﻜﻦ ﺇﺫا ﻛﺎﻥ ﻳﻌﻠﻢ ﺧﻼﻑ ﺫﻟﻚ، ﺃﻭ ﻻ ﻳﻌﻠﻢ ﻓﺎﻟﻄﻼﻕ ﻭاﻗﻊ.
الفتاوى الهندية:اﻟﻔﺼﻞ اﻟﺜﺎﻟﺚ ﻓﻲ ﺗﻌﻠﻴﻖ اﻟﻄﻼﻕ ﺑﻜﻠﻤﺔ ﺇﻥ ﻭﺇﺫا ﻭﻏﻴﺮﻫﻤﺎ،420/1،ط:دار الفکر)
ﻭﺇﺫا ﺃﺿﺎﻓﻪ ﺇﻟﻰ اﻟﺸﺮﻁ ﻭﻗﻊ ﻋﻘﻴﺐ اﻟﺸﺮﻁ اﺗﻔﺎﻗﺎ ﻣﺜﻞ ﺃﻥ ﻳﻘﻮﻝ ﻻﻣﺮﺃﺗﻪ: ﺇﻥ ﺩﺧﻠﺖ اﻟﺪاﺭ ﻓﺄﻧﺖ ﻃﺎﻟﻖ ﻭﻻ ﺗﺼﺢ ﺇﺿﺎﻓﺔ اﻟﻄﻼﻕ ﺇﻻ ﺃﻥ ﻳﻜﻮﻥ اﻟﺤﺎﻟﻒ ﻣﺎﻟﻜﺎ ﺃﻭ ﻳﻀﻴﻔﻪ ﺇﻟﻰ ﻣﻠﻚ ﻭاﻹﺿﺎﻓﺔ ﺇﻟﻰ ﺳﺒﺐ اﻟﻤﻠﻚ ﻛﺎﻟﺘﺰﻭﺝ ﻛﺎﻹﺿﺎﻓﺔ ﺇﻟﻰ اﻟﻤﻠﻚ ﻓﺈﻥ ﻗﺎﻝ ﻷﺟﻨﺒﻴﺔ: ﺇﻥ ﺩﺧﻠﺖ اﻟﺪاﺭ ﻓﺄﻧﺖ ﻃﺎﻟﻖ ﺛﻢ ﻧﻜﺤﻬﺎ ﻓﺪﺧﻠﺖ اﻟﺪاﺭ ﻟﻢ ﺗﻄﻠﻖ ﻛﺬا ﻓﻲ اﻟﻜﺎﻓﻲ.
واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دار الافتاء الاخلاص کراچی