resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: دبئی سے بوسٹن (یعنی مشرق سے مغربی جانب) سفر کرتے ہوئے نمازوں کی ادائیگی کا حکم اور اس کی ترتیب

(32279-No)

سوال: میں دبئی سے بوسٹن کا سفر کر رہا تھا، دبئی سے فلائٹ صبح تقریباً 9:30 بجے اُڑی اور بوسٹن میں اسی تاریخ کے ظہر کے وقت میں دوپہر تقریباً 2:00 بجے پہنچی، لیکن دورانِ پرواز جب جہاز شمال کی طرف گیا اور آئس لینڈ کے قریب پہنچا تو وہاں عصر کا وقت ہو چکا تھا, پھر جیسے ہی جہاز جنوب کی طرف بوسٹن کی طرف بڑھا تو دوبارہ ظہر کا وقت داخل ہو گیا۔
اگر فلائٹ کچھ دیر بعد شروع ہوتی (یا میں 21 دسمبر کے آس پاس سفر کر رہا ہوتا) تو آئس لینڈ کے قریب مغرب کا وقت ہو جاتا اور پھر جہاز جنوب کی طرف جاتے ہوئے دوبارہ عصر اور پھر ظہر کے وقت میں داخل ہو جاتا اور اگر جہاز مزید شمال کی طرف جاتا تو عشاء، فجر یا کئی دنوں تک رات رہنے والے علاقوں میں بھی داخل ہو جاتا۔
اب اگر ہم مقامی وقت کے مطابق نماز پڑھیں تو آئس لینڈ کے قریب پہنچ کر جہاز میں حالت یہ بنتی ہے:
(1) پہلے ظہر، عصر، مغرب (2) پھر جنوب کی طرف آتے ہوئے دوبارہ عصر (3) پھر بوسٹن پہنچ کر دوبارہ ظہر، عصر، مغرب وغیرہ، یعنی ایک ہی دن میں متعدد بار ظہر، عصر اور مغرب کے اوقات داخل ہو جاتے۔
تو کیا ہمیں شمال کی طرف پرواز کی وجہ سے پیدا ہونے والے ان متعدد اوقاتِ نماز کو نظر انداز کرنا چاہیے اور اگر ہم نظرانداز کریں تو پھر ہمیں بوسٹن پہنچ کر صرف ایک مرتبہ ظہر، عصر، مغرب وغیرہ پڑھنی ہوگی؟
خلاصہ یہ ہے کہ تین ممکنہ صورتیں ہیں:
(1) جب بھی کوئی نماز کا وقت داخل ہو، ہر بار نماز ادا کی جائے۔
(2) ایک بار وقت داخل ہونے پر نماز پڑھ لی جائے اور دوبارہ داخل ہونے والے وقت کو اسی دن نظر انداز کیا جائے۔
(3) دورانِ پرواز تمام وقتوں کو نظر انداز کر دیا جائے، کیونکہ معلوم ہے کہ بوسٹن میں پہنچ کر ظہر کا وقت ہوگا۔
آپ کے خیال میں بہترین طریقہ کیا ہونا چاہیے؟

جواب: واضح رہے کہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے دن میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور ان کی فرضیت کے لیے اوقات کو ظاہری سبب قرار دیا ہے، چنانچہ نماز کا وقت داخل ہونے پر اس نماز کی ادائیگی ہر عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہوجاتی ہے، لہذا جہاز میں مغربی جانب سفر کرتے ہوئے جس نماز کا وقت داخل ہوتا رہے، اس کی ادائیگی ذمہ میں لازم ہوتی رہے گی۔
سوال میں ذکر کردہ صورت میں دبئی سے بوسٹن کا سفر کرتے ہوئے جہاز جب کسی ایسے علاقے میں داخل ہوجائے جس میں اگلی نماز مثلاً: ظہر یا عصر کا وقت داخل ہوچکا ہو تو مسافر کے ذمہ اس نماز کی ادائیگی لازم ہوجائے گی اور اگر بعد میں جہاز دوبارہ اسی تاریخ کے پچھلے وقت میں داخل ہوجائے تو اس نماز کا دوبارہ پڑھنا اس کے ذمہ لازم نہیں رہے گا، البتہ اگر کوئی شخص ایک مرتبہ فرض نماز اپنے وقت میں پڑھنے کے بعد دوبارہ اسی نماز کی جماعت میں شریک ہونا چاہے تو صرف ظہر اور عشاء کی نماز میں نفل کی نیت سے شریک ہوسکتا ہے، کیونکہ ان دو نمازوں کے بعد نفل پڑھنا بلا کراہت درست ہے، جبکہ فجر کے بعد سورج طلوع ہونے تک اور عصر کے بعد سورج غروب ہونے تک نفل نماز پڑھنا چونکہ شرعاً ممنوع ہے اور تین رکعت نفل شریعت میں نہیں ہیں، اس لیے فجر، عصر اور مغرب کی جماعت میں دوبارہ شرکت نہ کی جائے۔
احسن الفتاوی (71/4) میں ہے:
ان عبارات سے معلوم ہوا کہ مغرب کی طرف جانے والا شخص اگر چوبیس گھنٹے میں پانچ نمازیں ان کے اوقات میں ادا کرسکتا ہو تو ہر نماز اس کا وقت داخل ہونے پر ادا کرے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

بدائع الصنائع: (121/1، ط: دار الكتب العلمية)
(ومنها) الوقت لأن الوقت كما هو سبب لوجوب الصلاة فهو شرط لأدائها، قال الله تعالى: ﴿إن الصلاة كانت على المؤمنين كتابا موقوتا﴾ [النساء: ١٠٣] ، أي فرضا مؤقتا حتى لا يجوز أداء الفرض قبل وقته إلا صلاة العصر يوم عرفة على ما يذكر.

رد المحتار: (351/1، ط: دار الفکر)
(قوله: الظاهر نعم) بحث لصاحب النهر حيث قال: ذكر الشافعية أن الوقت يعود .... قلت: على أن الشيخ إسماعيل رد ما بحثه في النهر تبعا للشافعية، بأن صلاة العصر بغيبوبة الشفق تصير قضاء ورجوعها لا يعيدها أداء، وما في الحديث خصوصية لعلي كما يعطيه قوله - عليه الصلاة والسلام - «إنه كان في طاعتك وطاعة رسولك» . اه.
قلت: ويلزم على الأول بطلان صوم من أفطر قبل ردها وبطلان صلاته المغرب لو سلمنا عود الوقت بعودها للكل، والله تعالى أعلم.

رد المحتار: (366/1، ط: دار الفکر)
[تتمة] لم أر من تعرض عندنا لحكم صومهم فيما إذا كان يطلع الفجر عندهم كما تغيب الشمس أو بعده بزمان لا يقدر فيه الصائم على أكل ما يقيم بنيته، ولا يمكن أن يقال بوجوب موالاة الصوم عليهم؛ لأنه يؤدي إلى الهلاك. فإن قلنا بوجوب الصوم يلزم القول بالتقدير، وهل يقدر ليلهم بأقرب البلاد إليهم كما قاله الشافعية هنا أيضا، أم يقدر لهم بما يسع الأكل والشرب، أم يجب عليهم القضاء فقط دون الأداء؟ كل محتمل، فليتأمل.

کذا فی احسن الفتاوی: (69،70/4، ط: ایچ ایم سعید)

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)