سوال:
"میرے شوہر نے عدّت (تین حیض) کے دوران مجھے دوسری طلاق دی۔ اس عدّت کے دوران ہم مسلسل فون پر جنسی تعلقات (فون سیکس) کرتے رہے۔ اب عدّت ختم ہو چکی ہے۔ کیا اس کی وجہ سے رجوع ہو گیا ہے یا نہیں؟ کیونکہ میری معلومات کے مطابق عدّت کے دوران افعال (عملی تعلقات) بھی اہم ہوتے ہیں اگرچہ الفاظ کے ذریعے رجوع نہ کیا گیا ہو۔ ہمارا نکاح کے بعد بھی زیادہ تر وقت دور رہ کر ہی گزرا کیونکہ ان کی ملازمت باہر تھی۔"
جواب: عدّت کے دوران اگر شوہر نے رجوع کے الفاظ بولے ہیں، مثلاً یہ کہ "میں نے رجوع کرلیا" وغیرہ يا باقاعده جسمانی تعلق قائم کرلیا ہو، یا باقاعدہ بوس وکنار ہوا ہو تو ایسی صورت میں رجوع متحقّق ہوگیا ہے، لیکن اگر صرف فون پر جنسی گفتگو ہوئی مگر رجوع کے صریح یا کنایہ الفاظ نہیں کہے، اور عدّت کے اندر باقاعدہ جسمانی تعلق یا بوس و کنار بھی نہیں ہوا تو ایسی صورت میں رجوع کا تحقّق نہیں ہوا، اور اب چونکہ عدّت گزرچکی ہے، اس لیے دونوں رجعی طلاقیں بائنہ بن چکی ہیں، لہٰذا اس صورت میں تجدید نکاح کے بغیر رجوع نہیں ہوسکتا اور تجدیدِ نکاح کے بغیر ایک دوسرے سے رابطہ رکھنا بھی جائز نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
الهندية: (1/ 468، ط: دار الفكر)
«الرجعة إبقاء النكاح على ما كان ما دامت في العدة كذا في التبيين وهي على ضربين: سني وبدعي (فالسني) أن يراجعها بالقول ويشهد على رجعتها شاهدين ويعلمها بذلك فإذا راجعها بالقول نحو أن يقول لها: راجعتك أو راجعت امرأتي ولم يشهد على ذلك أو أشهد ولم يعلمها بذلك فهو بدعي مخالف للسنة والرجعة صحيحة وإن راجعها بالفعل مثل أن يطأها أو يقبلها بشهوة أو ينظر إلى فرجها بشهوة فإنه يصير مراجعا عندنا إلا أنه يكره له ذلك ويستحب أن يراجعها بعد ذلك بالإشهاد كذا في الجوهرة النيرة.»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی