resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: لڑائی جھگڑے کے موقع پر بیوی کو "میری طرف سے تجھے جواب ہے" کے الفاظ کہنے کا حکم (32301-No)

سوال: مفتی صاحب! اگر کوئی شخص حالتِ نزاع (لڑائی جھگڑے) میں اپنی بیوی سے یہ الفاظ کہے: "میری طرف سے تجھے جواب ہے" تو شرعاً کیا ان الفاظ کے ذریعے طلاق واقع ہوگی؟ اگر واقع ہوگی تو کتنی اور کس نوعیت کی طلاق شمار کی جائے گی؟

جواب: واضح رہے کہ اگر کوئی شخص مذکورہ الفاظ (میری طرف سے تجھے جواب ہے) لڑائی جھگڑے اور غصہ کی حالت میں بیوی کو کہے تو ان الفاظ سے نیت کے بغیر بھی ایک طلاقِ بائن واقع ہو جاتی ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ اگر میاں بیوی دونوں باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرنا چاہیں تو عدت کے اندر یا بعد از عدت گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں، لیکن دوبارہ نکاح کی صورت میں آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار ہوگا، اس لیے طلاق کے معاملہ میں بہت احتیاط کی ضرورت ہوگی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:

بدائع الصنائع: (106/3، ط: دار الكتب العلمية)
إن الكنايات أقسام ثلاثة: في قسم منها لا يدين في الحالين جميعا؛ لأنه ما أراد به الطلاق لا في حالة مذاكرة الطلاق وسؤاله ولا في حالة الغضب والخصومة، وفي قسم منها يدين في حال الخصومة والغضب ولا يدين في حال ذكر الطلاق وسؤاله، وفي قسم منها يدين في الحالين جميعا (أما) القسم الأول فخمسة ألفاظ: " أمرك بيدك " " اختاري " " اعتدي " " استبرئي رحمك " " أنت واحدة "؛ لأن هذه الألفاظ تحتمل الطلاق وغيره والحال يدل على إرادة الطلاق؛ لأن حال الغضب والخصومة إن كانت تصلح للشتم والتبعيد كما تصلح للطلاق فحال مذاكرة الطلاق تصلح للتبعيد والطلاق، لكن هذه الألفاظ لا تصلح للشتم ولا للتبعيد فزال احتمال إرادة الشتم والتبعيد فتعينت الحالة دلالة على إرادة الطلاق فترجح جانب الطلاق بدلالة الحال فثبتت إرادة الطلاق في كلامه ظاهرا فلا يصدق في الصرف عن الظاهر كما في صريح الطلاق إذا قال لامرأته: أنت طالق ثم قال: أردت به الطلاق عن الوثاق لا يصدق في القضاء لما قلنا كذا هذا.

امداد الفتاویٰ: (445/2، ط: مکتبہ دارالعلوم کراچی)

امداد الاحکام: (462/2، ط: مکتبہ دارالعلوم کراچی)

خیر الفتاویٰ: (186/5، ط: مکتبہ امدادیہ)

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce