resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: طلاق شدہ لڑکی کے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کی شرعی حیثیّت (32305-No)

سوال: میرا ایک سوال ہے: ایک طلاق یافتہ لڑکی کے ولی اس کی شادی اس کی مرضی کے بغیر کسی سے کرنا چاہتے ہتھے، جبکہ یہ لڑکی کسی اور سے شادی کرنا چاہتی تھی اور اس نے اپنی پسند کے لڑکے سے اپنی مرضی سے شادی کرلی اور اس کے ساتھ خوش بھی ہے، کیا اس صورت میں یہ نکاح قابل قبول ہے؟

جواب: واضح رہے کہ ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرنا شرعاً، عرفاً اور اخلاقاً ناپسندیدہ عمل ہے، تاہم اگر کسی عاقلہ بالغہ لڑکی نے دو گواہوں کی موجودگی میں ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلیا، اور لڑکا اس کا کفو (یعنی دینداری، مال، نسب اور پیشے میں ہم پلہ) تھا تو شرعاً نکاح درست ہوگا، لیکن اگر نکاح غیر کفو میں کیا تو ولی کو بچّے کی ولادت سے پہلے تک نکاح فسخ کروانے کا اختیار حاصل ہے، البتّہ بچّے کی ولادت کے بعد ولی کو یہ اختیار حاصل نہیں ہوگا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الکریم: (البقرة، الآیة: 234)
وَالَّذِيْنَ يُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَيَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا يَّتَرَبَّصْنَ بِاَنفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّعَشْرًا فَإِذَا بَلَغْنَ اَجَلَهُنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ فِيمَا فَعَلْنَ فِي اَنفُسِهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ وَاللهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيْرٌo

الدّر المختار: (کتاب النکاح، باب الولی، 55/3)
(فنفذ نکاح حرة مکلفة بلا ) رضا ( ولی ) والأصل أن کل من تصرف في مالہ تصرف في نفسہ وما لا فلا ( ولہ )أي: للولي ( إذا کان عصبة )….( الاعتراض في غیر الکفء) فیفسخہ القاضي،…. ( ما لم ) یسکت حتی ( تلد منہ ) لئلا یضیع الولد ، وینبغي إلحاق الحبل الظاھر بہ، ( ویفتی) في غیر الکفء ( بعدم جوازہ أصلاً ) وھو المختار ( لفساد الزمان )

کنز الدقائق: (256/1، ط: دار البشائر الاسلامیة)
من نكحت غير كفء فرق الولي ورضا البعض كالكل وقبض المهر ونحوه رضا لا السكوت والكفاءة تعتبر نسبا فقريش أكفاء والعرب أكفاء وحرية وإسلاما، وأبوان فيهما كالآباء وديانة ومالا وحرفة

الفتاوی الخانیة: (87/1)
وفي ظاهر الرواية عن أبي حنيفة رحمه الله تعالى أنه يجوز النكاح بكراً كانت أو ثيباً زوجت نفسها كفؤا أو غير كفء الا انه إذا لم يكن كفأ كان للأولياء حق الاعتراض وروي الحسن عن أبي حنيفة رحمه الله تعالى أنه يجوز النكاح ان كان كفأ وإن لم يكن كفأ لا يجوز النكاح أصلاً واختلفت الروايات عن أبي يوسف رحمه الله تعالى والمختار في زماننا للفتوى رواية الحسن رحمه الله تعالى قال الشيخ الإمام شمس الأئمة السرخسي رحمه الله تعالى رواية الحسن أقرب إلى الإحتياط إذ ليس كل ولي يحسن المرافعة إلى القاضي ولا كل قاض يعدل فكان الأحوط سد باب التزويج عليها من غير كفء۔

واللّٰہ تعالٰی اعلم بالصّواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Nikah