resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: وضو کے بغیر غسل جنابت کرنا (32311-No)

سوال: میرا سوال یہ ہے کہ جب غسل فرض ہوتا ہے تو کیا لازمی ہے کہ پاک ہونے کے لیے پورا سنت طریقہ سے غسل کیا جائے، یعنی پہلے وضو کیا جائے اور پھر پورے جسم پر پانی ڈالا جائے؟ یا صرف غسل کے فرائض ادا کرنے سے بھی پاک ہوجاتے ہیں اور اس غسل سے نماز پڑھ سکتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ غسل کے تین فرائض ادا کرلینے سے غسل ہوجاتا ہے اور اس غسل کے بعد نماز بھی پڑھ سکتے ہیں، تاہم بہتر یہ ہے کہ سنت کے مطابق غسل کیا جائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

حاشية ابن عابدين = رد المحتار: (1/ 106، ط الحلبي)
لا يقال: تنوع رفع الحدث إلى الوضوء والغسل يقتضي أن يكون كالطهارة. لأنا نقول: ‌تنوعه ‌لا ‌يضر لأن الغسل في ضمنه وضوء فلم يكن ناويا خلاف ما أراد بخلاف تنوع الطهارة.

واللّٰہ تعالٰی اعلم بالصّواب
دارالافتاء الاخلاص کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity