resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: دوسرے شوہر سے طلاق کے بعد سابقہ شوہر سے نکاح کرنا (32338-No)

سوال: السلام علیکم، مفتی صاحب! میرا نکاح کچھ سال پہلے میری ایک کزن سے ہوا تھا، لیکن رخصتی نہیں ہوئی تھی، البتہ ہمارا آپس میں میل جول تھا اور شوہر بیوی جیسے تعلقات بھی قائم ہوئے تھے۔ کچھ عرصے بعد بڑوں کی آپس میں لڑائی ہوگئی تو مجھ سے کہا گیا کہ طلاق دو۔ میں نے ایک طلاق اسٹامپ پیپر پر لکھ کر دے دی۔ کچھ عرصہ وہ لوگ مزید دو طلاقوں کا مطالبہ کرتے رہے، لیکن میں نے نہیں دیں، پھر انہوں نے جھوٹے الزامات لگا کر جیسے کہ میں شراب پیتا ہوں یا زنا کرتا ہوں، خُلع لے لیا اور اس لڑکی کی شادی کسی اور سے کر دی، اب اُس لڑکی کو اُس دوسرے شوہر نے بھی چھ ماہ بعد طلاق دے دی ہے۔
میرا سوال یہ ہے کہ کیا میرا پہلا نکاح اُس لڑکی کے ساتھ اب بھی قائم ہےیا اگر ہم دوبارہ ساتھ ہونا چاہیں تو کیا نیا نکاح کرنا پڑے گا؟
مہربانی فرما کر اس بارے میں رہنمائی فرمائیں، جزاکم اللہ خیراً

جواب: سوال میں پوچھی گئی صورت میں چونکہ آپ نے صرف ایک تحریری طلاق دی تھی، اس لیے آپ کی بیوی پر ایک طلاق واقع ہوئی تھی، ایک طلاق کی عدت کے بعد میاں بیوی میں نکاح کا رشتہ ختم ہو جاتا ہے، بیوی آزاد ہوتی ہے اور شرعاً اس کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ کسی دوسرے مرد سے نکاح کرلے، اب چونکہ آپ کی اس سابقہ بیوی کو دوسرے شوہر سے بھی طلاق ہوگئی ہے، اس لیے اس پر اس طلاق کی عدت گزارنا واجب ہے، عدت گزرنے کے بعد وہ آزاد ہے، اگر چاہے تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ آپ سے نیا نکاح کرسکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

الھدایة: (428/2، ط: رحمانیة)
و اذا طلق الرجل امرأتہ طلاقا بائنا، او رجعیا، او وقعت الفرقۃ بینہما بغیر طلاق، وھی حرۃ ممن تحیض، فعدتھا ثلاثۃ اقراء، و ان کانت ممن لا تحیض من صغر او کبر، فعدتھا ثلاثۃ اشھر، و کذا التی بلغت بالسن، و کم تحض بآخر الآیۃ، و ان کانت حاملا فعدتھا، ان تضع حملھا۔

الفقہ الاسلامی و ادلته: (7015/9، ط: دار الفکر)
وقد اعتبر الحنفية ركن الخلع هو الإيجاب والقبول؛ لأنه عقد على الطلاق بعوض، فلا تقع الفرقة ولا يستحق العوض بدون القبول۔

رد المحتار: (418/3، ط: ایچ ایم سعید)
مطلب مسألة الهدم (قوله: والزوج الثاني) أي نكاحه نهر (قوله: ما دون الثلاث) أي يهدم ما وقع من الطلقة، أو الطلقتين فيجعلهما كأن لم يكونا، وما قيل إن المراد أنه يهدم ما بقي من الملك الأول فهو من سوء التصور كما نبه عليه الهندي، أفاده في النهر (قوله: أي كما يهدم الثلاث) تفسير لقوله أيضا (قوله: لأنه إلخ) جواب عما قاله محمد من أن قوله تعالى {حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: 230]- جعل غاية لانتهاء الغليظة فيهدمها. والجواب أنه إذا هدمها يهدم ما دونها بالأولى فهو مما ثبت بدلالة النص، وتمام مباحث ذلك في كتب الأصول، وقولهما مروي عن ابن عمر وابن عباس، وقول محمد مروي عن عمر وعلي وأبي بن كعب وعمران بن الحصين كما في الفتح."

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce