resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: یشفع الکبریٰ نام رکھنے کا حکم (32356-No)

سوال: السلام علیکم! اپنی بچی کا یشفع الکبری نام رکھنا کیسا ہے؟ میں اپنی بچی کا نام یشفع رکھنا چاہتا ہوں، مگر پڑھا ہے کہ یہ مذکر ہے، کیا نام کے ساتھ کچھ لگا کرمونث بنا سکتے ہیں؟

جواب: واضح رہے کہ لفظ "یَشْفَعُ" ('Yashfa) عربی زبان کا لفظ ہے اور یہ واحد مذکر غائب کا صیغہ ہے، جس کا معنی ہے: وہ ایک مرد کسی چیز کو دوسری چیز کے ساتھ ملاتا / جوڑتا ہے، اور جب اس کے صلے میں لام آ جائے جیسے: "شفع له" تو اس کا معنی ہوگا "کسی دوسرے شخص کے لیے سفارش کرنا"، اس کے ساتھ الکبریٰ صفت لگانے کے بعد بھی یہ مؤنث کا نام نہیں بنتا، کیونکہ یہ لفظ فعل ہے، اسم (نام) نہیں ہے، لہٰذا لڑکی کا نام "یَشْفَعُ" نہیں رکھنا چاہیے، البتہ اس کے بجائے آپ شفیعہ یا شافعہ (سفارش کرنے والی عورت) نام رکھ سکتے ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

کتاب العين للفراھدي: (1/ 260،261،ط:مكتبة الهلال)
شفع: الشَّفع: ما كان من العدد أزواجاً. تقول: كان وتراً فشفعته بالآخْر حتى صار شفعاً. وفي القرآن وَالشَّفْعِ وَالْوَتْرِ. الشفع يوم النّحر والوتر يوم عَرَفة. ويقال: الشفع الحصا يعني كثرة الخلق، والوتر الله قال العجاج: شَفْعُ تميم بالحصى المتمم يريد به الكثرة. والشَّافعُ: الطالب لغيره: وتقول استشفعت بفلان فتشفع لي إليه فشَفَّعَهُ فيّ. والاسم: الشفاعة. واسم الطالب: الشَّفيع.

القاموس الوحید: (ص: 706، ط: ادارہ اسلامیات)
شفع الشئ شفعا۔۔۔۔ جوڑا بنانا (کسی چیز کے ساتھ اس جیسی دوسری چیز ملانا) 2) دوہرا کرنا، الشافع: سفارشی، سفارش کنندہ "الشفیع: سفارشی، وکیل۔۔۔ الشافعه: مونث الشافع۔

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Islamic Names