سوال:
لوگ قرآن و سنت کے مطابق صبح و شام دعائیں مانگتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں یہ دعائیں اس نیت کے ساتھ پڑھ سکتا ہوں کہ میں یہ دعا اپنے، اپنی بیوی اور اپنے بچوں کے لیے کر رہا ہوں؟یا خاندان کے ہر فرد کے لیے الگ الگ یہ دعائیں مانگنے کی ضرورت ہے جیسا کہ میرے معاملے میں ہم تین افراد ہیں اور ان دعاؤں میں سے ہر ایک کے لیے تین مرتبہ پڑھنا ضروری ہے یا نیت کے ساتھ ایک بار کافی ہے؟ چونکہ میں عربی نہیں جانتا، اس لیے میرے لیے تمام دعاؤں کے لیے جمع متکلم کا صیغہ بھی مشکل ہوگا۔
جواب: واضح رہے کہ اہل و عیال میں سے ہر فرد کے لیے الگ سے دعا مانگنا ضروری نہیں ہے، بلکہ اگر اپنے لیے دعا مانگتے وقت تمام اہل و عیال کی نیت کر لی جائے تو یہ کافی ہے، البتہ ایسی صورت میں بہتر یہ ہے کہ جمع کے صیغے (ہمیں/ ہماری وغیرہ) کے ساتھ دعا مانگی جائے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
تحفة الاحوذی: (288/2، ط: دار الكتب العلمية)
والمأثور إنما هو بإفراد الضمير فالظاهر أن يقول الإمام بإفراد الضمير كما ثبت لكن لا ينوي به خاصة نفسه بل ينوي به العموم والشمول لنفسه ولمن خلفه من المأمومين.
کذا فی جواہر الفقہ: (245/2، ط: مکتبہ دار العلوم کراچی)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی