resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: ملازمت کے کام کی وجہ سے جماعت ترک کرنا (32360-No)

سوال: میں ایک گھر میں ڈرائیور ہوں اور اکثر ایسا ہوتا ہے کہ نماز کے ٹائم کوئی کام آجاتا ہے جس سے جماعت کا وقت چلا جاتا ہے۔ ایسا بھی ہوتا ہے کہ راستے میں مغرب کی اذان ہوجاتی ہے اور مسجد تک جاتے جاتے جماعت ہوچکی ہوتی ہے۔ میں بہت کوشش کرتا ہوں لیکن پھر بھی جماعت نکل جاتی ہے اور پھر اکیلے پڑھتا ہوں۔ مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ کام چھوڑ دو یا نماز اکیلے ہی پڑھا کروں؟ براہ کرم رہنمائی فرمادیں۔

جواب: واضح رہے کہ مردوں کے لیے فرض نماز جماعت سے ادا کرنا سنّتِ مؤّکدہ (واجب کے حکم میں) ہے، اور بلا عذرِ شرعی (مثلاً بیماری، سفر، سخت بارش) جماعت ترک کرنا سخت گناہ کا کام ہے، احادیث مبارکہ میں اس پر سخت وعیدیں نازل ہوئی ہیں۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں آپ کو چاہیے کہ آپ پہلے سے مسجد کی جماعت کے لیے تیاری کرلیا کریں، خاص کر مغرب میں کچھ دیر پہلے نکلیں، اور اگر کبھی خدا نخواستہ مسجد کی جماعت نکل جائے تو اپنی رہائش کی جگہ پر کسی اور کو ملا کر جماعت سے نماز ادا کرنے کی کوشش کریں، کام کی وجہ سے مستقل طور پر تنہا نماز پڑھنا درست عمل نہیں ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

صحیح البخاری: (131/1، ط: دار طوق النجاۃ)
عن نافع، عن عبد الله بن عمر: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: "صلاة الجماعة تفضل صلاة الفذ بسبع وعشرين درجة".

الدر المختار: (554/1، ط: دار الفکر)
(فتسن او تجب) ثمرتہ تظھر فی الاثم بترکھا مرۃ (الجماعۃ) علی الرجال العقلاء البالغین الاحرار القادرین علی الصلوٰۃ بالجماعۃ من غیر حرج.

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Salath (Prayer)