سوال:
حضرت پوچھنا یہ تھا کہ سعودی عرب میں اکثر دیکھا جاتا ہے کہ ایک شخص جماعت کے ساتھ تاخیر سے شامل ہوا اور باقی رہی ہوئی رکعتیں جماعت ختم ہونے پر پوری کر رہا ہوتا ہے کہ ایک اور تاخیر سے آنے والا شخص اس مقتدی کو امام بنا کر اس کی نماز میں شامل ہو جاتا ہے، کیا اس طرح سے مقتدی کو امامت کرنی چاہیے؟
اور اسی طرح ایک شخص سنتیں پڑھ رہا ہوتا کہ دوسرا شخص آکر اس ساتھ مقتدی کی نیت سے شامل ہو جاتا ہے تو کیا سنتیں پڑھنے والے کی نماز اونچی آواز سے تکبیرات کہنے پر فاسد تو نہیں ہو جائے گی؟
جواب: فقہ حنفی کی رو سے جو خود مقتدی ہو اس کی اقتداء کی نیت کرنا درست نہیں ہے، اسی طرح فرض پڑھنے والے کے لیے سنت پڑھنے والے کی اقتدا کرنا بھی درست نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
البناية شرح الهداية: (2/ 364، ط: دار الكتب العلمية)
«(ولا يصلي المفترض خلف المتنفل؛ لأن الاقتداء بناء، ووصف الفرضية معدوم في حق الإمام، فلا يتحقق البناء على المعدوم، قال: ولا من يصلي فرضا خلف من يصلي فرضا آخر؛ لأن الاقتداء شركة وموافقة)
(ولا يصلي المفترض خلف المتنفل) ش: وبه قال مالك في رواية وأحمد في رواية أبي الحارث عنه، وقال ابن قدامة: اختار هذه الرواية أكثر أصحابنا وهو قول الزهري والحسن وسعيد بن المسيب والنخعي وأبي قلابة ويحيى بن سعيد الأنصاري. قال الطحاوي: وبه قال مجاهد وطاوس.»
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی