سوال:
مفتی صاحب! یہ پوچھنا تھا کہ ایک عورت کو تین طلاقین ہوئیں۔ تین طلاقوں کے بعد اس نے دوسرے آدمی سے نکاح کیا،دوسرے شوہر نے عورت کو نشہ دے کراس کے ساتھ جماع کیا۔ کیا دوسرے شوہر کے اس طرح نشے کی حالت میں کیے گئے جماع سے حلالہ شرعیہ ثابت ہو جائے گا؟
جواب: پوچھی گئی صورت میں دوسرے شوہر کا بیوی کے ساتھ اس کے نشہ کی حالت میں جماع کرنے سے حلالہ ثابت ہوگیا ہے، کیونکہ حلالہ درست ہونے کے لیے مطلقاً دخول کا پایا جانا کافی ہوتا ہے، لہذا مذکورہ صورت میں دوسرے شوہر کے طلاق دینے یا انتقال ہونے کی صورت میں مذکورہ عورت عدت گزار کر سابقہ شوہر سے نکاح کرسکتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الدلائل:
رد المحتار: (414/3، ط: دار الفكر)
قلت: ورأيت في معراج الدراية: ووطء النائمة والمغمى عليه يحل عندنا وفي أحد قولي الشافعي اه هكذا رأيته في نسخة سقيمة فلتراجع نسخة أخرى. ثم لا يخفى أن نومه وإغماءه كنومها وإغمائها، لكن إذا قلنا إن إيلاج الشيخ الفاني لا يحلها ما لم ينتعش ويعمل يلزم أن يكون مثله النائم والمغمى عليه وكذا في جانبها، نعم على تصويب المجتبى من الاكتفاء بدخول الحشفة يظهر الإحلال في الكل فتأمل.
واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی