resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: میراث میں اپنا حصہ زبانی معاف کرنے کے بعد دوبارہ مانگنا (32392-No)

سوال: السلام علیکم! حضرت! میری والدہ کے بھائی نے آج سے تقریباً 20 سال پہلے اپنی بہن یعنی میری امی سے وراثت (میراث) معاف کرالی تھی، اب ماموں کی مالی حالت بہت اچھی ہے، اور وہ دو مرتبہ عمرہ بھی کر چکے ہیں، جبکہ میری امی نے ابھی تک عمرہ نہیں کیا۔ اب میری والدہ کہتی ہیں کہ چونکہ اب بھائی کے پاس مال و دولت ہے تو انہیں چاہیے کہ وہ اپنی بہن کو اس کی وراثت کے پیسے واپس کر دیں۔
میرا سوال یہ ہے کہ:کیا امی ماموں سے وراثت کے پیسے واپس لے سکتی ہیں؟
اور کیا یہ کہنا درست ہوگا کہ "عمرہ پر جانے سے بہتر ہے کہ آپ اپنی بہن کا حق (وراثت کے پیسے) واپس کریں"؟
براہِ کرم اس بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں۔

جواب: واضح رہے کہ شریعت کی طرف سے وراثت ایک لازمی حق ہے جو وارث کے نہ چاہتے ہوئے بھی اس کی ملکیت میں شامل ہو جاتا ہے، لہذا بہن کے محض زبانی اپنا میراث کا حصہ معاف کرنے سے ان کا حق ساقط نہیں ہوگا، بلکہ ان کا بدستور میراث میں حصہ برقرار رہے گا۔
لہذا پوچھی گئی صورت میں بہن زبانی معاف کرنے کے بعد بھائی سے میراث میں اپنے حصہ کا مطالبہ کرسکتی ہے، اور بھائی پر بھی لازم ہے کہ بہن کو اس کا شرعی حصہ دے دے، ورنہ آخرت میں پوچھ ہوگی جو سخت عذاب اور پکڑ کا باعث بن سکتی ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

مشکوٰۃ المصابیح: (کتاب الدعویٰ، باب الغصب و العاریة، 254/1، ط: قدیمی)
عن سعيد بن زيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أخذ شبراً من الأرض ظلماً؛ فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين».

و فیھا ایضاً: (باب الوصایا، 266/1، ط: قدیمی)
وعن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من قطع ميراث وارثه قطع الله ميراثه من الجنة يوم القيامة».

بدائع الصنائع: (کتاب الغصب،فصل في حكم الغصب: 7/ 148، ط: دار الكتب العلمية)
"وأما حكم الغصب فله في الأصل حكمان: أحدهما: يرجع إلى الآخرة، والثاني: يرجع إلى الدنيا. أما الذي يرجع إلى الآخرة فهو الإثم واستحقاق المؤاخذة إذا فعله عن علم؛ لأنه معصية، وارتكاب المعصية على سبيل التعمد سبب لاستحقاق المؤاخذة، وقد روي عنه - عليه الصلاة والسلام - أنه قال: «من غصب شبرا من أرض طوقه الله تعالى من سبع أرضين يوم القيامة» ...(أما) الذي يرجع إلى حال قيامه فهو وجوب رد المغصوب على الغاصب۔"

تکملة رد المحتار: (505/7، ط: سعید)
"الإرث جبري لَا يسْقط بالإسقاط".

الأشباہ و النظائر: (ما یقبل الاسقاط من الحقوق، ص: 309، ط: قدیمی)
"لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَكْتُ حَقِّي لَمْ يَبْطُلْ حَقُّهُ؛ إذْ الْمِلْكُ لَا يَبْطُلُ بِالتَّرْك".

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Inheritance & Will Foster