سوال:
مفتی صاحب! (۱) آہل (۲) انوشہ نام رکھنا کیسا ہے اور ان کے معانی کیا ہیں؟
جواب: " آہِل" کا معنی ہے: مانوس، کنبہ دار، آباد اور بیوی بچوں والا۔
اور "اُنُوشَہ" (الف اور نون کے پیش، واو کے سکون، شین کے زبر اور ہاء کے جزم کے ساتھ) فارسی زبان کا لفظ ہے، جس کا معنی ہے خوش وخرم، نوجوان بادشاہ، لہذا "آہل"اور "اُنُوشَہ"نام رکھنا صحیح ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
القاموس الوحید: (ص:117، ط:ادارۂ اسلامیات)
مانوس، کنبہ دار، آباد
المنجد: (ص: 63، ط: مکتبۃ الحرمین)
بیوی بچوں والا
غیاث اللغات: (باب الالف المقصورہ، صفحہ نمبر 56، ط:رزاق پریس نیو کارد )
"انوشہ: بضمتین و واو مجہول وشین معجمہ بمعنی خُرّم وخوشحال وپادشاہِ نوجوان، ومجازاً بمعنی داماد"
فیروز اللغات فارسی: (ا ن و، صفحہ نمبر: 84، ط: فیروز سنزپرائیویٹ لمیٹڈ)
"انُوشَہ: جوان بادشاہ (2) خوش، (3) بے زوال، جاودانی حیثیت رکھنے والا"
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی