resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: تین طلاق سے متعلق تفصیلی مسائل

(32414-No)

سوال: میں شریعت کے مطابق ایک ذاتی معاملے میں رہنمائی چاہتی ہوں۔ میرے شوہر نے زچگی کے فوراً بعد ایک ہی بیٹھک میں زبانی طور پر تین طلاقیں دے دیں۔ میں اس وقت نفاس (postpartum period) میں ہوں، اور کوئی گواہ موجود نہیں تھا۔ مجھے اُن کے ارادے اور ذہنی حالت کے بارے میں بھی یقین نہیں ہے۔
1) میں جاننا چاہتی ہوں کہ مختلف مذاہبِ فقہ کے مطابق اس کا کیا حکم ہے؟ حنفی فقہ میں ایک ساتھ دی گئی تین طلاقیں کیا تین شمار ہوتی ہیں یا ایک طلاق سمجھی جاتی ہیں؟ اسی طرح شافعی، مالکی اور حنبلی فقہ میں اس معاملے کی کیا حیثیت ہے؟
2) کیا وقت (نفاس)، غصہ یا نیت اس کے حکم کو تبدیل کرتے ہیں؟
3) تین طلاقیں ہونے کی صورت میں عدت (iddah)، رہائش (housing)، نان نفقہ (maintenance)، بچوں کا خرچہ (child support) اور صلح و رجوع کی شرعی گنجائش کے بارے میں بھی رہنمائی فرمادیں۔
4) میں یہ بھی جاننا چاہتی ہوں کہ شریعت کے مطابق مجھے اس صورتحال میں کیا کرنا چاہیے، تاکہ میں بیوی اور ماں دونوں حیثیتوں سے اپنے حقوق کی حفاظت کرسکوں۔

جواب: (1) تمام مذاہب فقہ میں تین طلاق تین طلاق ہی ہوتی ہیں، مذاہبِ اربعہ میں سے کسی بھی مذہب میں تین طلاقوں کو ایک شمار نہیں کیا گیا۔
(2) نفاس میں طلاق واقع ہوجاتی ہے، غصہ سے بھی طلاق کا حکم تبدیل نہیں ہوتا، اِلّا یہ کہ اگر غصہ اتنا زیادہ اور حد سے بڑھ جائے کہ عقل کو مغلوب کردے اور شوہر کو اپنے الفاظ یاد ہی نہ رہیں تو اس کا حکم مختلف ہوسکتا ہے۔
جہاں تک نیت کا تعلق ہے تو اگر شوہر نے واضح اور صریح الفاظِ طلاق بولے ہیں تو نیت کچھ بھی ہو، اس سے فرق نہیں پڑتا، کیونکہ صریح طلاق نیت کے بغیر بھی واقع ہو جاتی ہے۔
(3) سوال میں ذکر کردہ صورت میں تین طلاق کے بعد شرعی احکام کے مطابق تین ماہواریاں عدّت گزرنا لازم ہے، عدّت کے دوران رہائش اور نان و نفقہ شوہر کے ذمّہ لازم ہے۔ نابالغ بچوں کا خرچہ شوہر پر لازم ہوتا ہے، تین طلاقوں کے بعد صلح و رجوع کی گنجائش نہیں ہوتی۔
(4) تین طلاقوں کے بعد آپ اپنے شوہر کی بیوی نہیں رہیں، بچوں کی ماں ہونے کی حیثیت سے بچوں کی اچھی تربیت کی کوشش جاری رکھیں، عدّت گزرنے کے بعد کوئی اچھا رشتہ ملے تو بلا وجہ نکاح میں دیر نہ کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

القرآن الكريم: (الطلاق، الآية: ١)
﴿ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ ۖ وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ ۖ لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ ۚ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ ۚ وَمَنْ يَتَعَدَّ حُدُودَ اللَّهِ فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ... ●﴾

شرح النووي على مسلم: (10/ 70، ط: دار إحياء التراث العربي)
«وقد اختلف العلماء فيمن قال لامرأته أنت طالق ثلاثا فقال الشافعي ومالك وأبو حنيفة وأحمد وجماهير العلماء من السلف والخلف يقع الثلاث وقال طاوس وبعض أهل الظاهر لا يقع بذلك إلا واحدة وهو رواية عن الحجاج بن أرطأة ومحمد بن إسحاق والمشهور عن الحجاج بن أرطأة أنه لا يقع به شيء وهو قول بن مقاتل ورواية عن محمد بن إسحاق»

واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Divorce