resize-left-dar mid-dar right-dar

عنوان: دورانِ غسلِ وضو ٹوٹنے سے غسل کا حکم (32430-No)

سوال: اگر فرض غسل کرنا ہو اور وقت کم ہو (نماز قضا ہو رہی ہو یا جاب پر جانا ہو وغیرہ) اور کلی کرتے وقت دانتوں، مسوڑوں سے خون آ جائے تو کیا کرے؟ رکنے کا انتظار کرے یا غسل شروع کر دے؟ اور اگر دوران غسل یہ ہو جائے یعنی دانتوں، مسوڑوں سے خون شروع ہو جائے تو پھر کیا کرے؟

جواب: واضح رہے کہ فرض غسل کے دوارن اگر وضو توڑنے والا کوئی سبب (مثلاً ریح کا خروج یا خون کا نکلنا وغیرہ) پایا جائے تو اس سے غُسل کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا، البتہ غسل کے بعد نماز وغیرہ کے لیے دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
سوال میں پوچھی گئی صورت میں آپ مسوڑھوں کے خون کے ساتھ غسل جاری رکھ سکتے ہیں، آپ کا غسل درست ہو جائے گا، نیز خون نکلنے سے پہلے جتنا غسل کرلیا ہے، اس کے اعادہ کی بھی ضرورت نہیں ہے، البتہ اس غسل کے بعد بھی آپ بے وضو شمار ہوں گے اور آپ کے لیے نماز پڑھنا جائز نہیں ہوگا، بلکہ نماز پڑھنے کے لیے ضروری ہوگا کہ خون رکنے کے بعد آپ دوبارہ وضو کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:

رد المحتار: (158/1، ط: دارالافکر)
(قَوْلُهُ: لِأَنَّهُ لَا يُسْتَحَبُّ إلَخْ) قَالَ الْعَلَّامَةُ نُوحٌ أَفَنْدِي: بَلْ وَرَدَ مَا يَدُلُّ عَلَى كَرَاهَتِهِ. أَخْرَجَ الطَّبَرَانِيُّ فِي الْأَوْسَطِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضي الله - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - ﷺ - «مَنْ تَوَضَّأَ بَعْدَ الْغُسْلِ فَلَيْسَ مِنَّا» اه تَأَمَّلْ. وَالظَّاهِرُ أَنَّ عَدَمَ اسْتِحْبَابِهِ لَوْ بَقِيَ مُتَوَضِّئًا إلَى فَرَاغِ الْغُسْلِ، فَلَوْ أَحْدَثَ قَبْلَهُ يَنْبَغِي إعَادَتُهُ. وَلَمْ أَرَهُ، فَتَأَمَّلْ.

الھندیة (26/1، ط: دارالفکر)
لَوْ ضَرَبَ يَدَيْهِ فَقَبْلَ أَنْ يَمْسَحَ أَحْدَثَ لَا يَجُوزُ الْمَسْحُ بِتِلْكَ الضَّرْبَةِ كَمَا لَوْ أَحْدَثَ فِي الْوُضُوءِ بَعْدَ غَسْلِ بَعْضِ الْأَعْضَاءِ وَبِهِ قَالَ السَّيِّدُ أَبُو شُجَاعٍ وَقَالَ الْقَاضِي

واللّٰه تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص، کراچی

Find here answers of your daily concerns or questions about daily life according to Islam and Sharia. This category covers your asking about the category of Purity & Impurity