عنوان:
نقد کم قیمت پر اور ادھار زیادہ قیمت پر بیچنا کیسا ہے؟(3283-No)
سوال:
السلام علیکم، مفتی صاحب! ہمارے معاشرے میں لوگ قسطوں پر کاروبار کرتے ہیں، جیسے ٹی وی، فریج وغیرہ کو قسطوں پر دیتے ہیں، اگر ایک چیز مارکیٹ میں پانچ ہزار کی ہے، تو قسطوں پر اس کو ساڑھے پانچ ہزار کی فروخت کرتے ہیں، کیا اس طرح خرید و فروخت کرنا سود ہے؟ شرعا اس کا کیا حکم ہے؟
جواب: واضح رہے کہ ایک چیز نقد کی صورت میں کم قیمت پر، اور ادھار کی صورت میں زیادہ قیمت پر فروخت کرنا جائز ہے، یہ معاملہ سود کے زمرے میں نہیں آتا، البتہ بیچتے وقت نقد یا ادھار پر فروخت کرنے اور قیمت اور قسطوں کو متعین کرنا ضروری ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دلائل:
فقہ السنہ: (کتاب البیوع، 73/3، ط: دار الکتاب العربي)
وإذا کان الثمن مؤجلا وزاد البائع فیہ من أجل التأجیل جاز، وإلی ہذا ذہب الأحناف۔
شرح المجلۃ: (رقم المادۃ: 244، 124/1، ط: مکتبۃ اتحاد دیوبند)
البیع مع تأجیل الثمن وتقسیطہ صحیح … یلزم أن تکون المدۃ معلومۃ في البیع بالتأجیل والتقسیط الخ۔
مجمع الأنہر: (کتاب البیوع، 13/3، ط: بیروت)
واللہ تعالٰی اعلم بالصواب
دارالافتاء الاخلاص،کراچی
Naqad kam qeemat par aur udhaar ziadah qeemat par bechna kaisa hay, naqd, kum qemat, per, udhar, ziada, per baichna, he,
Selling at low profit on cash and high profit on loan, high profit on credit, Pricing for cash and credit sales, Debt financing